پاکستان کا بھارتی ہائی کمشنر کو ملک چھوڑنے کا حکم
پاکستان نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے تناظر میں پاکستان کے لیے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے بھارتی حکومت کو اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنا ہائی کمشنر واپس بلالے۔
ساتھ ہی ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان نے اس فیصلے سے بھی آگاہ کیا ہے کہ وہ بھارت کے لیے نامزد پاکستانی ہائی کمشنر کو نئی دہلی نہیں بھیجے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارت معطل، سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ
خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال اور بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، جس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے۔
اس اجلاس میں بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو محدود کرنے اور دوطرفہ تجارت کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اس کے علاوہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مختلف تعلقات پر نظرثانی کا بھی فیصلہ شامل تھا۔
دوسری جانب پاکستان کی جانب سے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو کم کرنے سے متعلق وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ ڈاؤن گریڈنگ کا مطلب ہائی کمشنر کی جگہ ڈپٹی ہائی کمشنر رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کردیا تھا اور وادی کو 2 حصوں یعنی یونین ٹیرٹریز میں تقسیم کردیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کیا ہے؟
واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔
اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے، تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔
مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 35 'اے' اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمان سے متفقہ قرار داد منظور، مقبوضہ کشمیر پر بھارتی اقدامات کی مذمت
1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آرٹیکل 35 'اے' آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا ہے۔
اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔
آرٹیکل 35 'اے' کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں، جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔
آئین کے آرٹیکل 35 'اے' کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔