پاکستان

عمران خان کا برطانوی وزیراعظم سے رابطہ، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گفتگو

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر وزیراعظم عمران خان ترکی اور ملائیشیا کے سربراہان سے بھی رابطہ کرچکے ہیں۔
|

وزیراعظم عمران خان نے برطانیہ کے نومنتخب وزیراعظم بورس جوہنسن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

اس حوالے سے برطانوی وزیراعظم آفس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے بورس جوہنسن کو کال کی اور انہیں ان کے نئے کردار پر مبارکباد دی۔

ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور بات چیت جاری رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارت معطل، سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ

وزیراعظم عمران خان اور بورس جوہنس نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوطرفیہ تعلقات کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر وزیراعظم عمران خان نے مسلم دنیا کے اہم ممالک ترکی اور ملائیشیا کے سربراہان سے بھی رابطہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا تھا اور وادی کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔

تاہم پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیرقانونی عمل قرار دیا تھا جبکہ اس صورتحال پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا۔

اس مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم نے کہا تھا بھارتی حکومت کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرکے مسلمان اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتی ہے اور اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 49 کے خلاف ہے، اسے جنگی جرم سمجھا جاتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ اس تمام صورتحال پر کورکمانڈر کانفرنس بھی ہوئی تھی، جس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا پاک فوج، حق خودارادیت کے لیے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم اس ذمہ داری کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ہرحد تک جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا طیب اردوان اور مہاتیر محمد سے رابطہ، کشمیر کی صورتحال پر گفتگو

علاوہ ازیں 7 اگست کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اجلاس بھی ہوا تھا، جس میں بھارت کے اس اقدام کے بعد اہم فیصلے کیے گئے تھے۔

قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو معطل کردیا جائے گا اور سفارتی تعلقات کو محدود کر دیاجائے گا۔

اس کے علاوہ پاک-بھارت تعلقات پر نظرثانی کی جائے گی اور بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو اقوام متحدہ کے سامنے اٹھایا جائے گا۔

ساتھ ہی قومی سیاسی اور عسکری قیادت نے فیصلہ کیا تھا کہ یوم آزادی کو کشمیری عوام کے ساتھ یوم یک جہتی کے طور پر منایا جائے گا اور مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگر کرتے ہوئے بھارت کے یوم آزادی 15 اگست پر یوم سیاہ منایا جائے گا۔