عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ: خیال سے حقیقت تک کا سفر
ٹیسٹ کرکٹ کو دلچسپ بنانے اور عوام میں کرکٹ کے اس فارمیٹ کی پسندیدگی کو برقرار رکھنے کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) گزشتہ 10 سالوں سے ورلڈ کپ کی طرز پر ٹیسٹ چیمپئن شپ کروانے کی کوشش کر رہی تھی۔
مگر چونکہ یہ ایک مشکل کام تھا اس لیے کئی بار کوششوں کے باوجود بھی اس کو عملی شکل نہیں دی جاسکی تھی۔ اس سے پہلے 2013ء اور 2017ء میں اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش تو کی گئی تھی مگر کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔
لیکن لگتا ہے کہ اس بار آئی سی سی نے بہت مضبوط ارادہ کیا ہے کیونکہ اس چیمپئن شپ کا آغاز ہو نہیں رہا، بلکہ ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیے: وہ جو دوبارہ کبھی ورلڈ کپ نہیں کھیلیں گے
انگلینڈ اور آسٹریلیا کے مابین برمنگم کے مقام پر کھیلے جانے والی ایشیز سیریز کے اولین ٹیسٹ میچ سے اس عالمی مقابلے کا آغاز ہوچکا ہے اور آسٹریلیا نے اس ٹیسٹ چیمپئن شپ کا پہلا میچ جیت کر کامیابی کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھ دیا ہے۔
کرکٹ کے دوسرے فارمیٹس کی طرح اب ٹیسٹ کرکٹ میں بھی ہر 2 سال بعد کوئی بھی ٹیم ٹائٹل جیت کر ٹیسٹ کرکٹ کی حکمرانی کا تاج اپنے سر پر سجا سکتی ہے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں اس طرح کی چیمپئن شپ کا آغاز پہلی مرتبہ نہیں ہورہا بلکہ اس کا آغاز تو 1912ء میں انگلستان میں ہوا تھا، لیکن تب سے اب تک یعنی 107 سال میں ایسا دوبارہ پھر کبھی نہیں ہوسکا۔
1912ء میں ہونے والی چیمپئن شپ میں اس زمانے میں ٹیسٹ کھیلنے والے تینوں ممالک انگلستان، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ نے شرکت کی، جس میں فتح انگلستان کے حصے میں آئی۔
اگست 2019ء سے شروع ہونے والی اس ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل جون 2021ء میں پوائنٹس ٹیبل پر پہلی 2 پوزیشنز پر موجود ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا۔ اور ہاں، اس چیمپئن شپ میں اگر فائنل برابر ہوا تو ’سپر اوور‘ اور ’باؤنڈریز' کی بنیاد پر فاتح کا فیصلہ نہیں ہوگا، بلکہ ڈرا ہونے کی صورت میں دونوں ٹیموں کو فاتح قرار دیا جائے گا۔
اس عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں 31 مارچ 2018ء کو جاری ہونے والی آئی سی سی کی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلی 9 پوزیشنز پر براجمان ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں نووارد آئرلینڈ اور افغانستان کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
اس ٹیسٹ چیمپئن شپ میں 9 ٹیموں کے مابین ’ملک میں (ہوم)’ اور ’بیرون ملک (اوے)‘ کھیلی جانے والی 27 ٹیسٹ سیریز کے 71 میچ کھیلے جائیں گے۔ اس ایونٹ میں ہر سیریز کم از کم 2 ٹیسٹ اور زیادہ سے زیادہ 5 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل ہوگی۔
سیریز میں شامل میچوں کی تعداد سے قطعی نظر، ہر ٹیسٹ سیریز کے کُل پوائنٹس 120 ہوں گے۔ پوائنٹس کی اس تقسیم کے قانون کے تحت 5 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کے دوران جیتنے والی ٹیم کو ہر جیت پر 24 پوائنٹس ملیں گے، جبکہ 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز میں جیتنے والی ٹیم کو ہر جیت پر 60 پوائنٹس حاصل ہوں گے۔
اگرچہ سری لنکا کے بعد پاکستانی ٹیم اس چیمپئن شپ میں سب سے زیادہ 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلے گی، لیکن اس کے باوجود میری رائے یہ ہے کہ پوائنٹس کی تقسیم کا یہ طریقہ غیر منصفانہ ہے، کیونکہ اس طرح تو کم ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلنے والی ٹیموں کو واضح فائدہ ملتا نظر آرہا ہے۔
مزید پڑھیے: ورلڈ کپ میں سامنے آنے والے لمبی ریس کے 5 گھوڑے
اگر پاکستانی ٹیم کی بات کی جائے تو قومی ٹیم اپنی پہلی سیریز اسی سال سری لنکا اور پھر آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گی۔ اس کے بعد 2020ء میں قومی ٹیم کل 3 ٹیسٹ سیریز کھیلے گی۔ 2، 2 میچوں پر مشتمل سیریز نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے خلاف، جبکہ ایک اور واحد 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز انگلینڈ کے خلاف۔ جبکہ 2021ء میں قومی ٹیم اس چیمپئن شپ کی واحد سیریز جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گی جو 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل ہوگی.
اس عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں کھیلی جانے والی 27 میں سے 16 ٹیسٹ سیریز 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل ہوں گی۔ 7 ٹیسٹ سیریز 3 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل ہوں گی جبکہ 2، 2 ٹیسٹ سیریز 4 اور 5 میچوں پر مشتمل ہوں گی۔
آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن میں میچوں کی مختلف تعداد کی مناسبت سے دیے جانے والے پوائنٹس کی مکمل تفصیل اس چارٹ میں درج ہے۔