جب ہم ذبح ہوں گے، جانے کہاں ہوں گے
اس دور میں 2 طرح کے لوگ اس شہر میں اطمینان اور سکون سےرہ سکتے تھے، ایک جو اپنی کھال میں مست ہوں اور دوسرے جو حق پرست ہوں
ہم مسلمانوں کی گوشت سے رغبت کا یہ عالم ہے کہ اگر کچھ دن پیٹ میں بوٹی نہ جائے تو ایمان خطرے میں پڑتا محسوس ہوتا ہے، اور دل ہی دل میں خود کو طعنے دیے جانے لگتے ہیں:
دال سبزی پہ گزر، گوشت کی ’فقدانی‘ ہے
تم مسلماں ہو، یہ انداز مسلمانی ہے؟
ہم حلال جانوروں سے وہی سلوک کرتے ہیں جو بدعنوان حکمران قومی خزانے اور آمرانہ حکومتیں حزبِ اختلاف کے ساتھ کرتی ہیں، یعنی گوشت تو گوشت دل، گردہ، کلیجی، پھیپھڑا، سری، پائے، آنتیں کچھ نہیں چھوڑتے۔ ہمارے اسی شوق کے پیشِ نظر بعض قصائی گدھے کے گوشت کی ہمارے معدوں تک رسائی کرانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ اب انہیں کوئی کیسے سمجھائے کہ بھیا: گوشت ہوتا نہیں ہر گھاس چبانے والا۔