جریدے اٹالین جرنل آف انیمیل سائنس میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جس چکن کے گوشت میں یہ لکیریں ہوتی ہیں، اس میں چربی عام معمول سے زیادہ ہوتی ہے بلکہ معمول کی چربی سے 224 فیصد زیادہ ہوسکتی ہے۔
محققین کا ماننا تھا کہ یہ لکیریں مرغیوں کو پالنے کی نئی تیکنیکس کا نتیجہ ہوسکتی ہیں جس کے ذریعے چکن کی تیز ترین نشوونما کو یقینی بنایا جاتا ہے جبکہ معمول سے زیادہ جسامت بڑھائی جاتی ہے۔
یہ پائیبرڈ پرندوں میں مسلز کے عارضے کی بھی ایک نشانی ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق 50 سال کے مقابلے میں اب چکن کا وزن لگ بھگ ڈھائی کلو زیادہ ہونے لگا ہے اور اس مقصد کے لیے پرندوں کو بہت زیادہ توانائی والی غذا کا استعمال کرایا جاتا ہے جس میں اکثر سپلیمنٹل پولٹری آئل کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
چونکہ چکن کے سینے کا گوشت بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے تو اس لیے ان تیکنیکس کا استعمال بھی بہت زیادہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں پرندوں میں مسلز کی بیماری کا مسئلہ عام ہوتا ہے جس سے گوشت گھٹ جاتا ہے جبکہ چربی بڑھ جاتی ہے جو سفید لکیروں کی شکل میں نظر آتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ گزرے برسوں کے دوران چکن کے گوشت میں غذائیت کی کمی آئی ہے اور ان خدشات کو تقویت ملی ہے کہ یہ سفید لکیریں بتدریج پروٹین کی مقدار کم کرتی ہیں، تاہم محققین اس حوالے سے یقینی طور پر کچھ کہنے سے قاصر رہے۔
ویسے سفید لکیروں والا گوشت کھانے کے لیے محفوظ مانا جاتا ہے مگر اس کا ذائقہ بہت زیادہ اچھا نہیں ہوتا، کیونکہ وہ گوشت زیادہ سخت ہوتا ہے، ذائقہ کم اور زیادہ اچھی طرح میرنیڈ بھی نہیں ہوپاتا۔