پاکستان

افغان ٹرانزٹ ٹرید معاہدے میں اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے مجوزہ ترمیم

ان ترامیم کو مقامی پیداوار کو نقصان پہنچانے والی اشیا کی اسمگلنگ میں اضافے کی شکایات پر مختلف فورمز پر پیش کیا جارہا ہے۔

اسلام آباد: افغانستان سے اشیا کی نقل و حرکت میں چوری روکنے کے لیے پاکستان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (اے پی ٹی ٹی اے) میں ترامیم متعارف کرانے کے لیے متعدد پیشکش پر کام جاری ہے۔

ان ترامیم کو مقامی پیداوار کو نقصان پہنچانے والی اشیا کی اسمگلنگ میں اضافے کی شکایات پر مختلف فورمز پر پیش کیا جارہا ہے۔

اس معاملے کو اہمیت اس وقت حاصل ہوئی جب امریکا نے ایران پر پابندی عائد کی اور ٹرانزٹ تجارت نے پاکستان کی جانب اپنا رخ کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان افغان پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی تربیت کرےگا، وزیرخارجہ

وزارت کامرس میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ یہ پیشکش 3 چیزوں پر ہے، جن میں، منفی فہرست میں اشیا کی تعداد میں اضافہ، مخصوص مصنوعات کے کوٹہ کی اجازت یا پاکستانی پورٹس پر ڈیوٹی اکٹھا کیا جانا یا ریفنڈ کرنا بھی شامل ہے۔

موجودہ معاہدے کے تحت منفی فہرست میں صرف 2 اشیا شامل ہیں، جن میں سگریٹ اور گاڑیوں کے پرزے شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے اس فہرست میں متعدد مصنوعات شامل کرنے کی پیشکش کی ہے اور جسے درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہوگی'۔

گزشتہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے مطابق ٹریٹی کے اندر آنے والے چند اسمگلنگ پرون (وہ اشیا جن کی درآمد پر قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے) کی درآمد پر کوٹہ کی الاٹمنٹ موجود تھی تاہم نظر ثانی کے بعد پاکستانی حکومت اس کا خاتمہ چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان تعلقات: دونوں ممالک الزام تراشی کا سلسلہ بند رکھنے پر آمادہ

فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) میں سینئر حکام نے ڈان کو بتایا کہ ملک کو کوٹہ سے اسمگلنگ پرون آئٹمز کی درآمد کی ضرورت ہے جو ٹرانزٹ معاہدے میں موجود ہے۔

ان کے مطابق عالمی سطح پر منفی فہرست، ٹرانزٹ آؤٹ پر ڈیوٹی کی ادائیگی اور ریفنڈ اور کوٹہ کے حساب سے درآمد کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے معاہدے کو اتنا آزاد کردیا ہے کہ ہماری صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے'۔

ٹرانزٹ ڈائریکٹوریٹ میں ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ ٹرانزٹ کے ذریعے سرحد پار کرنے والی اشیا کی الیکٹرونک نگرانی کی جاتی ہے، ٹرانزٹ اشیا کی چوری پر نظر رکھنے کے لیے نظام پہلے سے موجود ہے۔