لفظ تماشا: عجیب شخص ہے ’نانی‘ کے گھر میں رہتا ہے
وہ عکس بن کے ’مَری‘ چشمِ تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے
عباسی صاحب کو یہ شعر بہت پسند ہے۔ ان کے مطابق شعر میں ان کے وطن مالوف ’مری‘ کا ذکر ہے۔ یہ بات انہوں نے ہمیں اپنے دفتر میں دورانِ ملاقات بتائی۔ خیر سے ایک معروف اخبار کے مدیر ہیں۔ ادارتی معاملات ان کے گرد گھومتے ہیں اور خود وہ کرسی پر گھومتے ہیں کہ
’مجھے گھومنا نہیں چاک پر، مرے کوزہ گر‘
’شعر میں ’مَری‘ سے مراد اگر ’کوۂ مری‘ ہے تو دوسرے مصرعے میں ’پانی کے گھر‘ کا کیا جواز ہے؟‘ ہم نے نمک پارے اپنی جانب سرکاتے ہوئے نکتہ اٹھایا۔
’ٹائپنگ ایرر‘، انہوں نے لاپروائی سے جواب دیا۔
’مطلب؟‘ ہم چونکے۔
’مطلب یہ کہ شاعر نے ’پانی‘ کا نہیں، ’نانی‘ کا گھر کہا تھا‘، پھرمصرع تحت اللفظ میں پڑھ کر سنایا۔
عجیب شخص ہے نانی کے گھر میں رہتا ہے
ہماری حیرت ابھی برقرار تھی کہ گویا ہوئے ’اس مصرع میں تہذیبی رچاؤ ہے‘۔
’ہمیں تو ’مری‘ نظر نہیں آیا، آپ کو تہذیبی رچاؤ بھی دکھائی دینے لگا‘، ہم نے چائے کا کپ میز پر رکھتے ہوئے احتجاج کیا۔
’پہلے مصرعے میں صاف صاف ’مَری‘ بیان ہوا ہے، اس میں سمجھ نہ آنے والی کون سی بات ہے؟‘
ہم ابھی آگاہی اور انکشاف کی درمیانی منزلوں ہی میں تھے کہ انہوں نے اگلا سوال داغا۔ ’کبھی نانی کے گھر گئے ہو؟‘
ہم نے اثبات میں مُنڈی ہلائی تو بولے ’نانی کے گھر جتنی دھما چوکڑی مچاؤ کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہوتا، شاعر یہی کہنا چاہتا ہے کہ اس کی نانی کا گھر مَری میں ہے اور وہ بیجا پابندیوں سے بچنے کے لیے نانی کے گھر میں رہتا ہے۔ اللہ اللہ خیر سلا۔‘
’اس میں تہذیبی رچاؤ کہاں ہے؟‘، ہم ڈٹ گئے۔
کہنے لگے ’تہذیب و ثقافت کے مابین تمدنی مناکحت کے نتیجے میں تجربے اور مشاہدے کے ربط و ارتباط سے پیدا ہونے والا رنگ تہذیبی رچاؤ کہلاتا ہے۔ یہ آپ کے سمجھنے کی بات نہیں آپ نمک پارے انجوائے کریں‘، انہوں نے ہمارے منہ پر تقریباً چپیڑ مار دی۔