پاکستان

منی لانڈرنگ،اثاثہ جات کیس: حمزہ شہباز کے ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع

ایک بھائی کا دوسرے بھائی کو کوئی چیز بطور تحفہ پیش کرنا جرم نہیں، نیب حقائق کو توڑمروڑ کر پیش کر رہا ہے، وکیل حمزہ شہباز

احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں 10 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) حکام نے حمزہ شہباز کو احتساب عدالت میں پیش کیا جہاں منتظم جج چوہدری امیر محمد خان نے لیگی نائب صدر کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

کمرہ عدالت میں ایک شخص حمزہ شہباز پر ملک لوٹنے کا الزام عائد کرنے لگا جس پر لیگی کارکنان نے اسے پکڑ کر عدالت سے باہر نکال دیا۔

مزید پڑھیں: رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

سماعت کے آغاز میں نیب کے وکیل حافظ اسداللہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ حمزہ شہباز کی 2 بے نامی کمپنیاں منظر عام پر آئی تھیں، جس میں سے ایک کمپنی کے مالیاتی افسر ندیم سعید شامل تفتیش ہوئے جنہوں نے بتایا تھا کہ لیگی رہنما اور ان کے بھائی سلمان شہباز نے 2016 میں ایک کمپنی بنائی تھی۔

نیب وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ حمزہ شہباز کی جانب سے چنیوٹ میں 187 کنال زمین خریدی گئی اور یہ پیسے کہاں سے آئے اس حوالے سے حمزہ شہباز تفتیش کاروں کو نہیں بتاسکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لیگی نائب صدر کے بینک اکاؤنٹ میں ڈھائی کروڑ روپے کہاں سے آئے، اس حوالے سے بھی تفتیش ابھی جاری ہے۔

دوسری جانب نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کے مطابق ان کے بھائی سلمان شہباز نے 153 کنال کی زمین 2014 میں خرید کر انہیں بطور تحفہ دے دی، جبکہ اسی زمین کا دونوں بھائی اپنے ٹیکس گوشواروں میں دعویٰ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 2008 تک حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں ٹی ٹیز آتی رہیں، نیب نے سرچ وارنٹ لے کر حمزہ شہباز کے کچھ دفاتر سے ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے تاہم تفتیش مکمل کرنے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

نیب کی استدعا پر حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ نیب پہلے ہی 50 دن سے زائد کا جسمانی ریمانڈ لے چکی ہے، اس کے پاس ریکارڈ پہلے ہی موجود ہے تو مزید ریمانڈ کیوں لیا جارہا ہے؟

وکیل امجد پرویز نے مزید کہا کہ نیب حکام کا گزشتہ سماعت پر بھی یہی موقف تھا اور آج بھی یہی موقف ہے، میرے موکل سے کسی طرح کی کوئی ریکوری نہیں کرنی تاہم ایسے میں جسمانی ریمانڈ کی ضرورت پیش نہیں آتی۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر ایک بھائی اپنے دوسرے بھائی کو کوئی چیز بطور تحفہ پیش کرتا ہے تو یہ کوئی جرم نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کے بیرونِ ملک جانے پر پابندی، دوحا جانے سے روک دیا

انہوں نے مزید کہا کہ نیب حکام عدالت کے سامنے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں، تاہم عدالت حمزہ شہباز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے۔

عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا جسے کچھ دیر بعد سنایا گیا۔

عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں 10 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز نیب کی حراست میں ہیں جنہیں منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق مقدمات میں 11 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔