6 سال بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ 10 فیصد سے تجاوز کرگئی
اسلام آباد: نئے مالی سال کے پہلے ماہ میں مہنگائی کی شرح 5 سال 9 ماہ بعد دوبارہ 10 فیصد سے تجاوز کر گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ادارہ شماریات پاکستان کا کہنا ہے کہ کنزیومر پرائز انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق رواں سال جولائی میں افراط زر کی شرح 10.34 فیصد رہی جو گزشتہ ماہ 8.9 فیصد تھی جبکہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 5.84 فیصد تھی۔
اس سے قبل افراط زر کی شرح دو ہندسوں میں نومبر 2013 میں 10.9 فیصد رہی تھی۔
مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح 9.11 فیصد تک پہنچ گئی
گزشتہ چند ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے اور بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے سے مجموعی طور پر افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوا۔
حکومت کی جانب سے کیے گئے مخصوص ٹیکس اقدامات کے اثرات بھی افراط زر کی شرح میں اضافے کا باعث بننے جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے درآمدی صارفین اور صنعتوں کے استعمال کے لیے خام مال کی قیمتوں میں اضافہ بھی سامنے آیا۔
واضح رہے کہ حکومت نے مالی سال 20-2019 کے لیے افراط زر کا ہدف 11 سے 13 فیصد رکھا ہے جو گزشتہ سال 7.3 فیصد رہا تھا۔
رواں مالی سال کے پہلے مہینے میں ہی قیمتوں میں اضافہ سامنے آیا۔
سی پی آئی ملک بھر کے شہروں میں 480 اشیا کی قیمتوں کا ریکارڈ دیکھتی ہے۔
غذائی اجناس سے متعلق ملک میں ہونے والی مہنگائی سے متعلق اگر سالانہ اعداد وشمار دکھیں جائیں تو اس میں 9.2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ماہانہ اعداد وشمار کے مطابق اس میں 1.5 فیصد کمی آئی۔
گزشتہ ماہ خراب نہ ہونے والی غذا کی قیمت میں 7.85 فیصد اضافہ ہوا جبکہ کم مدت میں خراب ہونے والی اشیا میں 8.06 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی 5 سال کی بلند ترین شرح 9.4 فیصد تک پہنچ گئی
جولائی میں کھانے کی اشیا، جن کی قیمت سب سے زیادہ بڑھی ہیں، ان میں آلو 16.84 فیصد، مونگ کی دال 5.41 فیصد، انڈے 5.06 فیصد، گڑھ 4.80 فیصد، ماش کی دال 4.50 فیصد، گندم کا آٹا 3.58 فیصد، تازہ سبزیاں 3.56 فیصد، مسور کی دال 2.83 فیصد، گھی 2.49 فیصد، بیکری کی اشیا 2.45 فیصد، چاول 1.77 فیصد، تازہ دودھ 1.41 فیصد، چنے کی دال 1.31 فیصد، ٹماٹر 1.17 فیصد، چینی 1.09 فیصد اور گوشت 0.93 فیصد رھیں جبکہ اس ہی کیٹیگری میں مرغی کی قیمت 8.26 فیصد، تازہ پھلوں کی قیمت 7.95 فیصد، پیاز 1.73 فیصد پان کی قیمت 0.65 فیصد کم ہوئی۔
دوسری جانب غزائی اجباس کے علاوہ دیگر اشیا کے حوالے سے مہنگائی 11.1 فیصد سالانہ اور 2.8 فیصد ماہانہ رہی۔
یہ اضافہ تیل کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا اور حکومت نے قیمتوں میں اس اضافے کو مقامی صارفین تک پہنچادیا۔
جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں تعلیم 6.9 فیصد، کپڑے 7.4 فیصد، گھر، بجلی، پانی، گیس اور دیگر فیولز 12.74 فیصد، گھریلو ساز و سامان 10.17 فیصد، صحت 8.97 فیصد، ٹرانسپورٹ 14.67 فیصد ہے۔
16 جولائی کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے پالیسی ریٹ کو 100 بیسس پوائنٹس سے 13.25 فیصد تک اضافہ کردیا تھا اور مرکزی بینک نے اس کی وجہ افراط زر کا دباؤ بتایا تھا۔