دنیا

امریکا کی ایران کے سول نیوکلیئر منصوبوں کیلئے رعایت میں توسیع

ہم ان جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کررہے ہیں اور ان کی روزانہ کی بنیاد پر جانچ کی جاتی رہے گی، جان بولٹن

امریکا نے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے باجود ایران کے 3 سویلین جوہری منصوبوں کے لیے رعایت کی مدت میں توسیع کا اعلان کردیا ہے۔

تہران کے حوالے سے سخت گیر پالیسی رکھنے والے وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا تھا کہ ’یہ توسیع مختصر مدت 90 دن کے لیے کی گئی ہے‘۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فاکس بزنس سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کررہے ہیں اور ان کی روزانہ کی بنیاد پر جانچ کی جاتی رہے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری تنازع پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، پہل ایران کرے، امریکا

جن جوہری منصوبوں کے لیے رعایت کا اعلان کیا گیا تھا ان میں بوشہر جوہری بجلی گھر اور اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر شامل ہیں، جس میں بین الاقومی ماہرین کی نگرانی میں ترامیم کی گئی تھیں تاکہ فوجی استعمال کی غرض سے پلوٹونیم پیدا کرنے کے قابل نہ رہے اور فردو فیول انرچمنٹ پلانٹ شامل ہیں۔

تاہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس اقدام کی مخالفت کی، جیسا کہ اس نے مئی میں اس رعایت میں توسیع کے وقت کی تھی اور ان رعایتوں کو ایران کے جوہری پروگرام پر عائد پابندیوں کا تسلسل قرار دیا۔

دوسری جانب سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو کی ترجمان مورگن اورتاگس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’یہ اقدام ایران کے سول نیوکلیئر پروگرام پر نگرانی برقرار رکھنے، جوہری پھیلاؤ کا خطرہ کم کرنے، بریک آؤٹ ٹائم کو جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت کو محدود کرنا اور حکومت کو حساس مقاصد کے لیے دوبارہ تعمیر سے روکنے کے لیے اٹھایا گیا‘۔

مزید پڑھیں: ’تمام فریق جوہری معاہدے پرعمل کریںِ، ایران تنہا جڑا نہیں رہ سکتا

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اے ایف پی کو اس بات کی تصدیق کی کہ یہ اقدام ایران کے 3 سول نیوکلیئر منصوبوں کے لیے رعایت میں توسیع کی غرض سے اٹھایا گیا۔

مذکورہ رعایتوں کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ میں بھی بحث جاری ہے جس میں سخت گیر موقف رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد یہ درست ہے کہ تہران پر دباؤ بڑھانے کے لیے انہیں مزید روکا جائے۔

تاہم اعتدال پسند سوچ رکھنے والوں نے اسے فل وقت روکنے کا کہا ہے کہ تاکہ ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی سے معاہدے میں موجود دیگر اراکین، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ پریشان نہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: یورینیم افزودگی کا تنازع: ایران آگ سے کھیل رہا ہے، امریکا

خیال رہے کہ 2015 میں کیے جانے والے معاہدے میں وعدہ کیا گیا تھا کہ عالمی طاقتیں سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی تیاری میں ایران کی معاونت کریں گی۔

یہ بات مدِ نظر رہے کہ ایک جانب رعایت میں توسیع کا اعلان کیا گیا تو دوسری جانب واشنگٹن نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پر پابندی عائد کردی۔