وفاقی وزیر فیصل واڈا کا کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا عندیہ
وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واڈا نے کالا باغ ڈیم منصوبے کی بحالی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے کو دفن ہونے نہیں دیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومتوں نے پانی کے ذخائر کے منصوبوں کو متنازع بنانے والے پاکستان کے دشمنوں کے زیر اثر آکر کالا باغ ڈیم منصوبے پر بات نہیں کی۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میں نے اس منصوبے پر نظر ثانی کے احکامات دے دیے ہیں‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’کالاباغ کو آئی سی یو میں مردہ قرار دے دیا گیا تھا، میں اب یہاں نیا ڈاکٹر انچارج ہوں اور میں نے اس کی دوبارہ تشخیص کے احکامات دیے ہیں، میں اس منصوبے کو دفن ہونے نہیں دوں گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کو پانی کے ذخائر کی سخت ضرورت ہے اور اس کی پہلے ہی تعمیر ہوجانی چاہیے تھی تاہم بدقسمتی سے کالاباغ سمیت متعدد ڈیم منصوبوں کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی‘۔
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل کا کہنا تھا کہ ہم ہر سطح پر سیاسی تعصب سے بالاتر ہوکر کراچی کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہیں، سابق دور میں قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا۔
فیصل واڈا نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے میاں نواز شریف کے بیٹوں کا گھر 650 کروڑ روپے کا تھا اب 850 کروڑ کا ہوگیا ہے. انہوں نے چوری کے پیسے سے عمارتیں بنائیں انہیں ملک کے ساتھ غداری کرکے کرائے پر بھی دیا۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ انہوں نے ملک کو اپنی جاگیر سمجھا ہوا تھا اور وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ یہ جاگیر چلی جائے گی اور قوم کی خدمت کرنے والی عمران خان کی حکومت آجائے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اب ہم نے جو چیزیں شروع کی ہیں میں وثوق سے کہتا ہوں کہ آئندہ چند ہفتوں میں ان کا احتساب ضرور ہوگا۔
کراچی میں بارش سے تباہی اور سیلابی صورتحال کے سوال پر فیصل واڈا کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ تو بلدیاتی اور صوبائی حکومت کا ہے ہمارا کام پانی فراہم کرنا ہے جس کی ہم ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تجاویز دی گئی تھیں کہ نالوں کو بارش سے پہلے صاف کیا جائے کیونکہ بارش کے دوران نالوں کا صاف نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پیپلزپارٹی کی ناکامی ہے، یہ کراچی کو سیاسی تعصب کا شکار کررہے ہیں کیونکہ کراچی کا مینڈیٹ ہمارے پاس ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کو آلودگی اور نکاسی آب کے مسائل کا سامنا ہے، سندھ حکومت مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں،
فیصل واڈا نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر سیل سے بات ہوئی اور کراچی جاؤں گا تو کور کمانڈر کراچی سے بھی ملاقات متوقع ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت ہر طریقے سے تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے، ہم تعاون میں انفرااسٹرکچر اور پیسے تو نہیں دے سکتے، ہم صرف ہدایات دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ برس قانون سازی بھی کی جو ہمارا کام نہیں تھا اگر صوبائی حکومت اس پر کام نہیں تو جنہوں نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا اب انہیں سوچنے کی ضرورت ہے۔
فیصل واڈا کا کہنا تھا کہ پانی آیا تو اتنی تباہی ہوئی، معصوم لوگوں کی جانیں چلی گئیں، پانی نہیں آتا تو تباہی ہوتی ہے۔
وزیر آبی وسائل نے کہا کہ یہ تو ووٹر نے سوچنا ہے کہ تباہی ہورہی ہے تو انہوں نے کس کو ووٹ دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنا صوبے کا حق بنتا ہے اتنے پیسے ہم جاری کرچکے ہیں لیکن اگر صوبہ وہ پیسہ اپنے کھانے پینے، فیکٹریوں اور حوالہ ہنڈی میں لگادے تو وفاق کے پاس تو مزید پیسے نہیں۔
فیصل واڈا نے کہا کہ جتنا پیسہ ہم جمع کرتے ہیں اس میں سے 55 فیصد سود میں دیتے ہیں باقی 45 فیصد میں سے 25 فیصد میں صوبوں کو تقسیم کردیتے ہیں اور ہمارے پاس تو 20 فیصد پیسے بچتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں اپنے حلقے کے تمام مسائل یہاں سے بیٹھ کر حل کررہا ہوں، اس سلسلے میں صوبائی وزیر سے رابطے میں ہوں، میں ان کی مدد وفاق، نیشنل ڈیزاسٹر سیل اور وزارت کی جانب سے کرسکتا ہوں لیکن حکومت کام کرنے میں سنجیدہ تو ہو۔
تاجروں سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہڑتال تو ہر کسی کا حق ہے ہم اسے نہیں روک سکتے لیکن اگر کوئی کہے کہ ہم ٹیکس نہیں دیں گے اور اس پر ہڑتال کریں گے تو ان کی مرضی ہے، حکومت اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد کرےگی۔
فیصل واڈا نے کہا کہ کراچی میں سب سے بڑا مسئلہ تجاوزات ہیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہیں، ہم قوانین بناسکتے ہیں اجلاس کرسکتے ہیں، وسائل دے سکتے ہیں اور اگر آپ ہی کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ دماغ میں سیاسی تعصب موجود ہے کہ کراچی نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا کہ ہم کراچی کو اٹھنے نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ میرا قصور نہیں ہے اگر ایسا سمجھا جاتا ہے کہ ہمیں کراچی کے مسائل نہیں نظر آرہے تو ایسا نہیں ہے یہ صوبائی مسائل ہیں۔
فیصل واڈا نے کہا کہ ہم ہر سطح پر سیاسی تعصب سےبالاتر ہوکر کراچی کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہیں، میں اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ سے بھی بات کروں گا۔