’نازیبا زبان‘ کا استعمال، مصطفیٰ کمال نے نیب سے معافی مانگ لی
قومی احتساب بیورو (نیب) کے ادارے اور اس کے افسران کے خلاف ’نازیبا زبان‘ استعمال کرنے کے معاملے پر قانونی نوٹس بھیجنے کے فیصلے کے بعد سابق سٹی ناظم کراچی اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے معافی مانگ لی۔
کراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب کو اگر میری بات گراں گزری اور پریس کانفرنس میں میری بات سے ان کی دل آزاری ہوئی تو میں معذرت چاہتا ہوں، میرے بات کا بالکل یہ مقصد نہیں تھا کہ نیب تحقیقات نہ کرے۔
قبل ازیں قومی احتساب بیورو (نیب) نے کراچی کے سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کی طرف سے نیب اور ادارے کے افسران کےخلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے قانونی نوٹس بھیجنےکا فیصلہ کرلیا۔
مزید پڑھیں: غیرقانونی الاٹمنٹ: مصطفیٰ کمال و دیگر کے خلاف نیب ریفرنس سماعت کیلئے منظور
اس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق قانونی نوٹس میں مصطفیٰ کمال کو کہا جائے گا کہ وہ نیب اور نیب افسران کے بارے میں استعمال کیے گئے الفاظ پر معافی مانگیں ورنہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا نیب نے سابق میئرکراچی مصطفیٰ کمال کی جانب سے اپنے دور میں 30 ہزار کروڑ روپے کی خطیر رقوم کراچی کی ترقی و خوشحالی پر خرچ کرنے کی تحقیقات کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق کراچی میں اتنی بڑی رقم خرچ کرنے کے باوجود بھی شہر کے مسائل مبینہ طور پر جوں کے توں ہیں، لہٰذا اگر یہ رقم شہر کی ترقی و خوشحالی پر خرچ کی گئی تو کن منصوبوں پر ان کا استعمال کیا گیا اور کیا یہ منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچے یا نہیں۔
نیب بیان میں کہا گیا کہ کراچی جیسے بڑے شہر کے میئر رہنے والے مصطفیٰ کمال کے خلاف پہلے ہی احتساب عدالت کراچی میں ریفرنس دائر کرچی ہے اور یہ معاملہ زیر سماعت ہے، لہٰذا سابق ناظم کراچی کی جانب سے ادارے اور اور اس کے افسران کے خلاف استعمال کی گئی نازیباً زبان نیب کی ساکھ کو مجروح کرنے کے مذموم کوشش ہے، جس کی مذمت کی جاتی ہے۔
علاوہ ازیں نیب نے مصطفیٰ کمال کو مشورہ دیا کہ وہ نیب پر تنقید کے بجائے عدالت میں اپنے خلاف ریفرنس کا دفاع کریں کیونکہ احتساب کے ادارے کے اہلکار بدعنوانی کے خاتمے کےلیے اپنی کاوشوں کو قومی خدمت سمجھ کر انجام دیتے ہیں۔
غیر قانونی الاٹمنٹ کیسخیال رہے کہ نیب نے رواں سال 22 جون کو بحریہ ٹاؤن کی کثیرالمنزلہ عمارت کے لیے باغ ابنِ قاسم سے متصل 5 ہزار 500 مربع گز سرکاری زمین الاٹ کرنے پر مصطفیٰ کمال اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔
اس ریفرنس میں الزام لگایا تھا کہ یہ زمین 1980 میں ہاکرز اور دکانداروں کو لیز پر دی گئی تھی جبکہ 2005 میں پوری زمین کو ڈی جے بلڈرز نے لیز پر حاصل کرلیا، اس کے علاوہ کہا گیا تھا کہ سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے بلڈر کو کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر کرنے کی غیر قانونی اجازت دی۔
یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی الاٹمنٹ: مصطفیٰ کمال کی عبوری ضمانت منظور
بعد ازاں اس ریفرنس پر 11 جولائی کو احتساب عدالت نے مصطفیٰ کمال اور دیگر 2 ملزمان کو تیسری مرتبہ طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج نے سابق میئر کراچی کی سماعت سے غیر حاضری کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں 27 جولائی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا جس پر مصطفیٰ کمال نے عبوری ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جسے منظور کر لیا گیا۔
یاد رہے کہ نیب نے رواں برس مارچ میں سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال سمیت 11 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔