وہ جو دوبارہ کبھی ورلڈ کپ نہیں کھیلیں گے
وہ جو دوبارہ کبھی ورلڈ کپ نہیں کھیلیں گے
اگر 1992ء کے بعد کسی ایک ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کو بہترین قرار دیا جا سکتا ہے تو بلاشبہ وہ ورلڈ کپ 2019ء ہے۔ بارش سے چند اہم مقابلوں کے متاثر ہونے کو خاطر میں نہ لائیں تو کوئی دوسرا ورلڈ کپ ٹورنامنٹ شاید ہی اس کا مقابلہ کر پائے۔ چلیں ہم بارش کو ’جمہوریت کے حُسن‘ کی طرح ’کرکٹ کا حُسن‘ سمجھ لیتے ہیں۔
بہرحال، 14 جولائی کو تاریخ کے یادگار ترین کرکٹ مقابلے کے بعد انگلینڈ کے کپتان ایون مورگن نے ورلڈ کپ ٹرافی اٹھائی تو ساتھ ہی کئی کھلاڑیوں کا ورلڈ کپ جیتنے کا خواب بھی چکنا چور ہوگیا۔
کچھ کھلاڑی تو ایسے تھے کہ جنہوں نے ورلڈ کپ 2019ء سے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ یہ ان کا آخری ٹورنامنٹ ہوگا۔ پھر کچھ ایسے بھی تھے کہ جن کا بلاشبہ یہ آخری ورلڈ کپ ہی ہوگا کیونکہ 2023ء تک ان کے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
آج ذکر کچھ ایسے ہی کھلاڑیوں کا اور ساتھ ہی روشنی ڈالیں گے ان کے ون ڈے کیریئر کے یادگار ترین لمحے پر بھی۔
شعیب ملک
ورلڈ کپ کا ارمان دل میں لیے دنیائے کرکٹ سے رخصت ہو جانے والے کھلاڑیوں میں پہلا نام پاکستان کے شعیب ملک کا ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ شعیب ملک نے اپنے ون ڈے کیریئر کا آغاز 1999ء میں کیا تھا؟ وہ کرس گیل کے بعد غالباً واحد کھلاڑی ہوں گے جن کا کیریئر پچھلی صدی میں شروع ہوا تھا۔
2019ء سے پہلے تقریباً 20 سالہ کیریئر میں حیران کن طور پر 'ملک صاحب' نے صرف ایک ورلڈ کپ کھیلا تھا، 2007ء والا وہ ’منحوس‘ ورلڈ کپ، جس کے پہلے مرحلے میں ہی شکست کوچ باب وولمر کی جان بھی لے گئی تھی۔
شعیب ملک نے نہ اس سے پہلے کوئی ورلڈ کپ کھیلا اور نہ اس کے بعد، یہاں تک کہ 2019ء کے ورلڈ کپ کے لیے ان کا نام اسکواڈ میں شامل کیا گیا لیکن بدقسمتی دیکھیں کہ یہاں کھیلے گئے 3 میچوں میں وہ صرف 8 رنز ہی بنا پائے کہ جس میں 2 مرتبہ صفر کی ہزیمت بھی شامل رہی۔