خود بھی بہتر بنیے اور اس دنیا کو بھی بنائیے: مگر کیسے؟

کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ انسان اچھا کام کرنا تو چاہتا ہے مگر اپنے گھروالوں، دوستوں، رشتہ داروں یا پھر معاشرے میں پھیلے ارد گرد لوگوں کے عمل اور ان کے مشوروں کی وجہ سے وہ اچھا کام نہیں ہوسکتا، کیونکہ انسان عام طور پر مشوروں اور لوگوں کی جانب سے کیے جانے والے اعمال کی روشنی میں ہی کوئی کام کرتا ہے۔
اگر انسان کو اچھا مشورہ مل جائے تو پھر وہ غلط کام کر نہیں سکتا، لیکن اگر کوئی بُرا مشورہ مل جائے تو پھر وہ چاہتے ہوئے بھی اچھے کام کی طرف نہیں جاسکتا، شاید یہی اس کی بڑی کمزوری ہے۔
لہٰذا زندگی میں انسان کب کب کیا کیا غلطی کرتا ہے اور اس کو کس طرح ٹھیک کیا جاسکتا ہے، اسی بارے میں کچھ رہنمائی کرتے ہیں۔
تین ظالم
ظالم تین قسم کے ہیں۔
- پہلا ظالم مظلوم کی آہیں اور فریادیں سُن کر تائب ہو جاتا ہے۔
- دوسرے ظالم کو احساسِ ظلم اس وقت ہوتا ہے جب وہ خود کسی کے عتاب کا شکار ہوجائے۔
- تیسرا ظالم وہ ہے جو خود پر بدترین حالات مسلط ہونے کے باوجود احساسِ جرم میں مبتلا نہیں ہوتا۔
کسی نہ کسی رنگ میں ظالم تو ہر کوئی ہے لیکن تیسرا ظالم کبھی نہ بننا کیونکہ قدرت اس تیسرے ظالم کو کبھی معاف نہیں کرتی۔
تکبر روح کا خفیہ قاتل
- بغض قصداً و ارادتاً رکھا جاتا ہے
- بخل ہو تو عمل سے صاف جھلکتا ہے
- نفرت ویسے ہی شعوری طور پر کی جاتی ہے
- بزدلی خود تو کیا دوسروں سے بھی نہیں چھپتی
- حسد انسان کے اندر پیدا ہوتے ہی چیخ چیخ کر اپنا پتا دیتا ہے
- تکبر تاحیات عاجزی کی چادر تلے چھپ کر پرورش پاتا رہتا ہے
- تکبر وہ گناہ ہے جو بغیر کچھ کیے محض دل میں رہنے پر صادر ہوجاتا ہے
لہٰذا آج اپنے دل کے سارے خانے اچھی طرح ٹٹول لیں، کہیں کسی کونے کھدرے میں، کسی بوسیدہ چادر کے نیچے تکبر پڑا ہوا نظر آئے تو نکال پھینکیں ورنہ پکڑ آئے گے لیکن پکڑ آنے کی وجہ سمجھ نہیں آئے گی۔
خودداری اور خود انحصاری
جہاں تمہیں اختلاف کرنے کا حق یا حوصلہ نہ ہو وہاں تعلقات نہیں غلامی ہوتی ہے اور غلامی سے نجات محض خودداری سے نہیں ملتی بلکہ اس کے لیے خود انحصاری چاہیے۔
خود انحصاری وہ جوہر ہے جو محنت، دیانت اور لیاقت کو طویل ریاضت کی بھٹی میں جلا کر حاصل ہوتا ہے لیکن لوگ اسے راتوں رات پا لینا چاہتے ہیں حالانکہ یہ قانونِ فطرت کے خلاف ہے۔
غلامی سے نجات چاہیے تو خود انحصاری حاصل کرو ورنہ سوکھی خودداری دکھانے والے بھوکے مر جاتے ہیں، خواہ وہ فرد ہو، ادارے ہوں یا قومیں۔
تقدیر
’میں‘ توحید کی روح کے منافی ہے کیونکہ اگر تم رب کی ذاتی و صفاتی وحدانیت کے پوری طرح قائل ہو تو کوئی حاصل یا لاحاصل صرف ’میں‘ یا ’تُو‘ سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔
سعی ہر نتیجے کی شرطِ اول ہے لیکن سعی کسی نتیجے کا واحد سبب نہیں ہوسکتی بلکہ قدرت کا ایک عظیم تر، کثیر جہتی اور نہایت منظم منصوبہ ہمیشہ کار فرما رہتا ہے۔
سعی کتنی ہی کامل کیوں نہ ہو، نتائج بہرحال اس منصوبے کے تابع رہتے ہیں جسے سمجھنے میں انسان ہمیشہ سے اختلاف کرتے آئے ہیں۔
ضیاع
اپنی گھڑی گھڑی اور پائی پائی کو ایسے استعمال میں لاؤ کہ یا تم نفع اٹھاؤ یا کوئی اور مراد پائے۔
اعتبار
ایماندار کی ایمانداری پر آنکھیں بند کر کے ایمان رکھنا ایماندار کی ایمانداری کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔
اس لیے اعتبار ہمیشہ آنکھیں کھول کر کریں۔
دلائل، مباحثہ اور نفرت
نتیجتاً ایک میں تکبر پیدا ہوجاتا ہے اور دوسرے کے دل میں حسد و نفرت جنم لیتی ہے۔
قدر دانی احسان کی درجہ بندی
- پہلا درجہ: تمہارا محسن تم پر احسان کرنے کے بعد کبھی انجانے میں تکلیف پہنچا بیٹھے تو اس پر صبر کرنا۔
- دوسرا درجہ: اپنے محسن کے احسان کا بدلہ چکانے کی کوشش کرنا۔
- تیسرا درجہ: اپنے محسن کے احسان کو اس کا فرض نہ سمجھنا۔
- چوتھا درجہ: اپنے محسن کا شکریہ ادا کرنا۔
- پانچواں درجہ: اپنے محسن کے احسان میں نقص نہ نکالنا۔
- چھٹا درجہ: اپنے محسن کو احسان کے بدلے میں نقصان نہ پہنچانا۔
عزت اور بے عزتی
ایک درجن مسکراہٹیں اور فنِ گفتگو
مسکراہٹوں کو پہچاننا اور ہر طرح کی مسکراہٹ دینا سیکھیں، کیونکہ یہ فنِ گفتگو کا بہت بڑا خاصہ ہے۔
ڈر، پرایا ہتھیار
عمل اور ردِعمل کی حد
اچھائی اور بُرائی
لوگوں کی اچھائی سے نفع اٹھانا ان کی بُرائی سے بچ کر رہنے سے کہیں زیادہ عقلمندی کا متقاضی ہوتا ہے۔
غلطی
- اول: سرِعام اور کھلے دل غلطی تسلیم کریں
- دوم: دل کی گہرائیوں سے ندامت کے ساتھ غلطی پر معذرت کریں
- سوم: نیک نیتی کے ساتھ آئندہ نہ کرنے کا وعدہ کریں
- چہارم: جس حد تک ممکن ہوسکے غلطی کا ازالہ کریں
یقین کیجیے کہ آپ کا یہ طرزِ عمل آپ کی غلطی کو آپ کی بہترین خوبی بنا کر پیش کردے گا، لیکن
- اگر آپ سرِعام غلطی تسلیم کرنے سے گھبراتے ہیں تو آپ بزدل اور کم ظرف ہیں
- اگر کھلے دل غلطی تسلیم کرنے سے کتراتے ہیں تو آپ متکبر ہیں اور خود کو کامل سمجھتے ہیں
- اگر نیک نیتی کے ساتھ آئندہ نہ کرنے کا وعدہ نہیں کرتے تو آپ عادی مجرم ہیں
- اگر اپنی غلطی کا ازالہ کرسکنے کے باوجود اپنی غلطی کا ازالہ نہیں کرتے تو آپ بے حس انسان ہیں
حقیقت کے متلاشی
بلاگر سوشل میڈیا سے رغبت نہیں رکھتے جب کہ پیشے کے لحاظ سے الیکٹریکل انجنئیر ہیں۔ آپ اُن سے بذریعہ ای میل بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔ nomanulhaq1@gmail.com
اگر آپ لکھاری سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر پر کیا جاسکتا ہے۔ 0309-4673593