پاکستان

وزیراعظم سے آرمی چیف کی ملاقات، افغان امن عمل،دورہ امریکا پر تبادلہ خیال

ملاقات کے دوران اعلیٰ سول و عسکری قیادت نے ملکی مجموعی سیکیورٹی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی جہاں افغان امن عمل سمیت مشرقی اور مغربی سرحد پر صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹننٹ جنرل فیض حمید اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران اعلیٰ سول و عسکری قیادت نے ملکی مجموعی سیکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم اور آرمی چیف کے دورہ امریکا، مغربی اور مشرقی سرحدوں کی صورت حال اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔

مزید پڑھیں:طالبان کو افغان حکومت سے مذاکرات کیلئے آمادہ کروں گا، عمران خان

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے21 جولائی سے 23 جولائی تک امریکا کے سرکاری دورے پر گئے تھے، جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ملاقات کی تھی۔

اس ملاقات میں افغان امن عمل سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا جبکہ امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش بھی کی تھی۔

واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کے بعد ایک سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ میری طالبان سے پہلے ملاقات نہیں ہوئی لیکن اب امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور افغانستان کے صدر اشرف غنی سے رابطے کے بعد طالبان سے ملاقات کرکے انہیں براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران-ٹرمپ ملاقات میں کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کا وقت آگیا'

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چند ماہ قبل طالبان نے مجھ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن اس وقت افغان صدر اشرف غنی نہیں چاہتے تھے کہ میں ملاقات کروں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے آمادہ کریں گے اور طالبان کو بھی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ملنی چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن کا تعلق جہموریت کے استحکام سے وابستہ ہے۔

عمران خان نے کہا اس وقت پاکستان میں سیاسی اور عسکری قیادت ایک صفحے پر ہے اور امریکا بھی اس بات پر اتفاق کرتا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا حل سیاسی ہے۔

بعد ازاں 26 جولائی کو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان مورگن آرٹگس نے پریس کانفرنس کے وزیر اعظم اور ٹمپ کے ملاقات کے حوالے سے کہا تھا کہ عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ پہلی ملاقات تھی، جس نے امریکی صدر اور سیکریٹری کو وزیر اعظم سے ملنے کا موقع فراہم کیا تاکہ وہ ذاتی تعلق اور ہم آہنگی قائم کرسکیں۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات، مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش

انہوں نے کہا کہ اب ہم سوچ رہے ہیں کہ پہلی ملاقات کی کامیابی پر پیش رفت ہو، وزیر اعظم نے وعدہ کیا تھا کہ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے طالبان پر زور دیں گے، ہم سمجھتے ہیں یہ ایک اہم قدم ہے کیونکہ ہم افغانستان میں امن کے لیے پرعزم ہیں۔

مورگن آرٹگس کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ بہت سے معاملات پر نہ صرف امریکی صدر بلکہ سیکریٹری سے ملاقات کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا اور یہ وقت ہے کہ ان ملاقاتوں میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کیا جائے۔