پاکستان

پی پی پی کارکنوں سے تصادم، فکسٹ اٹ کے رہنما عالمگیر پولیس کی حراست سے رہا

عالمگیر خان اور ان کے حامی پانی اور سیوریج کے مسائل کے خلاف صوبائی وزیر کے گھر کے باہر احتجاج کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

کراچی پولیس نے فکس اٹ مہم کے رہنما اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی عالمگیر خان کو صوبائی وزیربلدیات سعید غنی کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے کارکنوں سے تصادم پر گرفتار کرکے مقدمہ درج کردیا بعد ازاں انہیں رہا کردیا گیا۔

فریئر پولیس اسٹیشن کے افسر شاہد امین کا کہنا تھا کہ پولیس نے رکن اسمبلی عالمگیر خان اور دیگر 38 افراد کے خلاف تصادم اور پولیس پر حملہ اور افسران کو زخمی کرنے کے الزام پر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کردی ہے۔

شاہد امین کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی سیکشن 147، 148، 149، 337 اے، 353 اور 427 کے تحت مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عالمگیر خان اور ان کے حامیوں نے کراچی میں پانی اور سیوریج کے مسائل کے خلاف بطور احتجاج سعید غنی کی رہائش گاہ کی طرف بڑھنے کی کوشش کی جس پر پی پی پی کے کارکنوں نے انہیں روکا جس پر دونوں گروپس میں تصادم ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی : فکس اِٹ مہم کے سربراہ عالمگیر پرمقدمہ

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی شرجیل کھرل کے مطابق پولیس نے دونوں گروپس کی لڑائی میں مداخلت کی اور انہیں منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔

جناح ہسپتال کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ پریڈی اسٹریٹ سے دو پولیس افسران ایک ڈی ایس پی اور ایک ایس ایچ او اور 5 شہریوں کوطبی امداد کے لیے ہسپتال لایا گیا تھا تاہم تمام زخمیوں کو فوری طبی امداد کے بعد بھیج دیا گیا۔

ڈی آئی شرجیل کھرل کا کہنا تھا کہ کارکنوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ صوبائی وزیر کے گھر کے باہر احتجاج کریں گے جبکہ انہوں نے اس سے پہلے پریس کانفرنس اور احتجاج کے لیے کراچی پریس کلب کا انتخاب کیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی مظاہرین نے صوبائی وزیر کے گھر کے باہر کچرا پھینکنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

فکس اٹ کے کارکن ثاقب اعوان نے دعویٰ کیا کہ جب سعید غنی کے گھر کی طرف جارہے تھے تو پی پی پی کارکنوں نے مظاہرین پر لاٹھیوں سے حملہ کیا۔

ثاقب اعوان نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے بھی پی پی پی کارکنوں کا 'ساتھ دیا اور جانب دارانہ رویہ اپنایا' جبکہ ڈی آئی جی شرجیل کھرل نے جانب داری کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار افراد میں پی پی پی کے کارکن بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فکس اٹ کے رضاکاروں نے 'دو یا تین دن پہلے' اعلان کیا تھا کہ وہ کراچی میں پانی او سیوریج کے مسائل پر صوبائی وزیر کے گھر کے باہر احتجاج کریں گے کیونکہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی حیثیت سے سعید غنی نے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی۔

فکس اٹ کے کارکن نے مزید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی کارکنوں اور پولیس نے مظاہرین سے بچانے کے لیے وزیر کے گھر کو گھیرا ہوا تھا اور پی پی پی کارکنان نے بلااشتعال مظاہرین پر حملہ کیا۔

دوسری جانب وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اس بات کی وضاحت کرے کہ فکس اٹ اس کی ذیلی تنظیم ہے اور کیا اس کا بانی عالمگیر کو انہوں نے ہی اس شہر میں سیاسی فسادات کے لیے اختیار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمگیر خان نے ایک سازش کے تحت اس شہر میں سیاسی فسادات پھیلانے کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے اور کلفٹن میں میرے دفتر پر حملہ اور پیپلز پارٹی کے 8 کارکنوں کو زخمی کرنے کا مقدمہ بھی اسی کے خلاف درج کرایا جائے گا۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ ہمارا کوئی کارکن مسلح نہیں تھا اور نہ ہی ان کے پاس کوئی ڈنڈا تھا البتہ پارٹی جھنڈے ضرور تھے جبکہ پولیس نے پی پی پی کے 9 کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

بعد ازاں وزیر بلدیات و صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی تھانے پہنچے اور گرفتار کارکنوں سے لاک اپ میں ملاقات کی اور ان سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ سیاسی کارکنان جیلوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں آج جس طرح ناجائز طریقے سے کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے اس سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے بلکہ ہم کارکنان کی رہائی کے لیے عدالتوں سے بھی رجوع کریں گے۔