افریقی نژاد قانون ساز کو تضحیک کا نشانہ بنانے پر ٹرمپ کو تنقید کا سامنا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افریقی نژاد قانون ساز کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہو ئے ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کو سڑی ہوئی گندگی کہنے پر نسل پرستی کے نئے الزامات اور تنقید کی زد میں آگئے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے گزشتہ روز میری لینڈ کے ساتویں ضلعے کے امریکی ترجمان اور کانگریس کے اقلیتی رکن علیجہ کمنگز کو نشانہ بنایا تھا جن کا شمار ٹرمپ کے ناقدین میں ہوتا ہے۔
کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے ڈونلڈ ٹرمپ پر انسانی حقوق اور اقتصادی انصاف کے چیمپئن، بالٹی مور کے عزیز رہنما پر نسل پرست حملے کا الزام عائد کیا۔
نینسی پیلوسی جو بالٹی مور میں پیدا ہوئیں اور ان کے والد نے وہاں میئر کی خدمات بھی سرانجام دیں، نے کہا کہ ’ہم سب ان کے خلاف تمام نسل پرست حملوں کو مسترد کرتے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ نے افریقی نژاد قانون ساز کو تضحیک کا نشانہ بنا ڈالا
سابق نائب صدر جو بائیڈن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کیے گئے ٹویٹ میں کہا کہ ’علیجہ کمنگز اور بالٹی مور کے عوام پر اس طرح حملہ کرنا انتہائی غلط ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’آپ نے ایک مرتبہ پھر خود کو صدر کے عہدے کے لیے غیر موزوں ثابت کیا ہے، ایک صدر کو چاہیے کہ وہ قوم کا وقار بلند کرے نہ کہ اسے نیچا دکھائے‘۔
وائٹ ہاؤس کے نصف درجن امیدوارں نے ٹرمپ کے بیان کے مذمت کی، کوری بوکر نے سی این این کے سیاہ فام اور بالٹی مور سے تعلق رکھنے والے اینکر کی ویڈیو بھی ٹوئٹ کی جو اپنے آبائی علاقے میں نسل پرست حملے کے باعث آن ایئر رویا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ ’یہ درد ناک ہے، یہ امریکا میں اخلاقیات کا درس دینے کا وقت ہے، خاموشی زہر ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین ارکان کانگریس سے متعلق بیان پر ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا
2020 انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار کمالا حارث جو خود بھی سیاہ فام ہیں، نےکہا کہ اپنی مہم کا ہیڈکوارٹر علیجہ کمنگز کے ضلعے میں ہونے پر فخر ہے اور ٹرمپ کے حملے کو شرم ناک قرار دیا۔
بالٹی مور کے سیاہ فام ڈیموکریٹک میئر برنارڈ جیک ینگ نے ٹرمپ کے بیان کو مسترد کیا اور اسے ’ تکلیف دہ اور نقصان دہ قرار دیا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ انتہائی بے عزتی تھی، ہم بالٹی مور شہر اور اس کی با اثر قیادت کو رسوا کرنے والے کسی شخص کو نظر انداز نہیں کریں گے، کسی کو بھی نہیں‘۔
دی بالٹی مور سن نامی اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ نے ایک کالم میں ڈونلڈ ٹرمپ پر براہ راست تنقید کی جس میں کہا گیا کہ ’ایک چوہا بننے سے چند چوہے ہونا بہتر ہے‘۔
خیال رہے کہ بالٹی مور شہر کی آبادی 6 لاکھ افراد پر مشتمل ہے جو امیر علاقوں اور غربت کے شکار اضلاع دونوں پر مشتمل ہے، جہاں ملک میں قتل کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا خواتین ارکان کانگریس سے متعلق ایک اور نسل پرستانہ بیان
علیجہ کمنگز کے ضلع میں سیاہ فام افراد کی تعداد 50 فیصد ہے اور بالٹی مور میں مجموعی طور پر سیاہ فام افراد کی تعداد 60 فیصد سے زائد ہے۔
' ڈیموکریٹس کو وقت ضائع کرنے کے بجائے ملک پر دھیان دینا چاہیے‘
بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف ٹوئٹس میں کہا کہ ’برائے مہربانی کوئی نینسی پیلوسی کو بتائے کہ حال ہی میں انہیں اپنی جماعت کی جانب سے نسل پرست قرار دیا گیا تھا‘۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’یہ بات سامنے لانے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ علیجہ کمنگز نے اپنے ضلع اور بالٹی شہر کے لیے صحیح کام نہیں کیا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک نظر دیکھیے، حقائق الفاظ سے زیادہ اونچا بولتے ہیں، ڈیموکریٹس ہمیشہ ریس کارڈ کھیلتے ہیں جبکہ انہوں نے ہماری عظیم افریقی نژاد عوام کے لیے بہت کم کام کیا ہے‘۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’اب امریکا کی تاریخ میں کم ترین بے روزگاری، یہی بہتری ہے، علیجہ کمنگز بری طرح ناکام ہوچکے ہیں‘۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’ بدترین ناکامی کی بات کی جائے تو کسی نے دیکھا ہے کیا نینسی پیلوسی کے ضلع سان فرانسیسکو کا کیا حال ہے، یہ بعد میں پہچانا بھی نہیں جاسکے گا، لازمی طور پر کچھ ہونا چاہیے اس سے قبل کہ دیر ہوجائے ‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس کو وقت ضائع کرنے کے بجائے ہمارے ملک پر دھیان دینا چاہیے‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’علیجہ کمنگز کے پاس دہائیوں سے بالٹی مور میں جرائم اور حالات پر قابو پانے کا بہتر موقع تھا اور انہوں نے ایسا نہیں کیا‘۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ’وہ ایسا کیوں کریں گے جب وہ صرف اپنی کمیٹی کو معصوم لوگوں کا دل دکھانا اور ہمارے ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں‘۔
گزشتہ روز امریکی صدر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'علیجہ کمنگز کا ضلع امریکا میکسیکو سرحد سے بھی زیادہ گندا اور خطرناک ہے‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے علیجہ کمنگز کے حوالے سے کہا تھا کہ ’اگر وہ بالٹی مور میں کچھ وقت گزارتے تو ممکن تھا کہ وہ اپنے ڈسٹرکٹ کی گندگی صاف کر دیتے‘۔
امریکی صدر نے مزید کہا تھا کہ ’ان کا ضلع امریکا میں سب سے بدترین جگہ ہے جہاں کوئی بھی انسان زندگی گزارنے کی خواہش نہیں کر سکتا‘۔
جس کے بعد علیجہ کمنگز نے ٹوئٹ میں اپنے دفاع میں کہا تھا کہ ’جناب صدر، میں روزانہ ضلع میں اپنے گھر جاتا ہوں‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ہر صبح اٹھ کر میں باہر جاتا ہوں اور اپنے پڑوسیوں کو سمجھتا ہوں، یہ میری آئینی ذمہ داری ہے کہ ایگزیکٹو برانچ کی دیکھ بھال کروں اور ساتھ ہی میں اپنے حلقے کی ترقی کے لیے لڑتا ہوں‘۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے چند روز قبل امریکی کانگریس کی 4 خواتین اراکین کو بھی نسل پرستی کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد کانگریس میں ٹرمپ کے بیان پر مذمتی قرار داد بھی منظور ہوئی تھی۔