دنیا

ایران جوہری معاہدہ بچانے کیلئے فریقین کا اہم اجلاس ’مثبت‘ قرار

ویانا میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین نے ملاقات کی تاکہ امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی کم کی جا سکے۔

ایران اور دنیا کے بڑی قوتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے ویانا میں منعقد ہونے والے اجلاس کو ایرانی حکام نے ’مثبت‘ قرار دے دیا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ویانا میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے وفود نے اجلاس میں شرکت کی۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ گزشتہ برس منسوخ کرکے تہران پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

مزیدپڑھیں: ویانا اجلاس جوہری معاہدہ بچانے کا آخری موقع ہے، ایران

جس کے باعث واشنگٹن اور تہران کے مابین شدید کشیدگی جاری ہے ساتھ ہی حالیہ ہفتوں میں تیل بردار جہازوں کو تحویل میں لینے کی وجہ سے ایران اور برطانیہ کے مابین بھی تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔

ویانا میں جاری اجلاس سے متعلق ایران نے عالمی برداری کو خبردار کیا تھا کہ اجلاس جوہری معاہدے کو بچانے کا ’آخری موقع‘ ہے۔

‘ہم خلیج فارس میں بحری راستوں کے سب سے بڑے سیکیورٹی ایجنٹ ہیں‘

ایران نے برطانی اس تجویز کو ’اشتعال انگیزی‘ قرار دیا جس میں لندن نے یورپی ممالک پر مشتمل ایک نیول فورس تشکیل دینے کی تجویز دی تھی جو آبنائے ہرمز میں یورپی تیل بردار جہازوں کو سیکیورٹی فراہم کرے گی۔

خبرایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے واضح کیا کہ ’ہمارے علم میں بات آئی ہے کہ برطانیہ خلیج میں ’یورپین بحری فلیٹ‘ تعینات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس سے یقیناً اشتعال انگیزی کو فروغ ملے گا اور دونوں ممالک کے مابین تناؤ میں مزید اضافہ ہوگا۔

مزیدپڑھیں: ایران کا اپنا جہاز چھوڑنے کے بدلے برطانوی جہاز چھوڑنے کا اشارہ

واضح رہے کہ ایران کی جانب سے برطانوی تیل بردار جہاز کو تحویل میں لینے کے بعد برطانیہ نے کہا تھا کہ وہ یورپی ممالک پر مشتمل ایک حفاظتی دستہ قائم کرے گا تاکہ تیل بردار جہاز کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس ضمن میں علی ربیعی نے کہا کہ ’ہم خلیج فارس میں بحری راستوں کے سب سے بڑے سیکیورٹی ایجنٹ ہیں‘۔

دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایسی کسی بھی فورس کی تشکیل معاملات کو مزید خراب اور بگاڑنے کے مترادف ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ’غیرملکی فورسز کی موجودگی سے خطے کی مجموعی سیکیورٹی میں کوئی بہتری نہیں آئے گی بلکہ کشیدگی کی اصل وجہ وہ بن جائے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: زیرِ قبضہ برطانوی جہاز کی تحقیقات کا انحصار عملے کے تعاون پر ہے، ایران

خیال رہے کہ 20 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانوی تیل بردار جہاز کو مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لے لیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘تیل بردار جہاز اسٹینا امپیرو کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبنائے ہرمز سے گزرنے پر ہرمزغان بندرگاہ اور میری ٹائم آرگنائزیشن کی درخواست پر قبضے میں لیا گیا ہے’۔

قبل ازیں 4 جولائی کو برطانوی رائل میرینز نے ایرانی تیل بردار جہاز کو ممکنہ طور پر یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کو توڑنے کی پاداش میں تحویل میں لیا تھا۔

مزیدپڑھیں: ایران نے برطانوی تیل بردار جہاز کا راستہ روکنے کا الزام مسترد کردیا

ایران نے اپنا جہاز چھوڑنے کے بدلے زیر تحویل برطانوی تیل بردار جہاز چھوڑنے کا اشارہ دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران نے زیر تحویل برطانوی جہاز پر موجود عملے کے ساتھ ’مثبت پیش رفت‘ کے بعد جہاز کو چھوڑنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ بھی ایرانی تیل بردار جہاز چھوڑ دے۔