صنفی امتیاز سے متعلق جلد الگ عدالتیں قائم ہوں گی، چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ صنفی بنیادوں پر تشدد کی روک تھام سے متعلق عدالت پروگرام کا حصہ ہے اور جلد صنفی امتیاز سے متعلق الگ عدالتیں قائم ہوں گی۔
پنجاب جوڈیشل اکیڈمی لاہور میں صنفی تشدد سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 'آئین کے مطابق تمام لوگ برابر ہیں، صحیح ثبوت کے بغیر انصاف فراہم نہیں کیا جاسکتا اور جھوٹی گواہی انصاف کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'قتل کے کیسز میں اکثر عینی شاہدین جھوٹی گواہی دیتے ہیں، جھوٹی گواہی دینے والوں کو سزا دے کر مثال قائم کرنی چاہیے۔'
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 'فوری انصاف کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے، انصاف کی فراہمی کے عمل کو تیز اور بہتر بنانے کے لیے نوجوان وکلا کو قانون کی معیاری تربیت فراہم کر رہے ہیں، وکلا کے ساتھ تفتیشی افسران کو بھی تربیت فراہم کر رہے ہیں، سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس اہم کردار ادا کر رہی ہیں ان کورٹس سے ہائیکورٹس پر مقدمات کے بوجھ میں نمایاں کمی ہوئی ہے جبکہ ای کورٹس کا قیام بھی عمل میں آچکا ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق سے متعلق بیرون ملک نظام کا جائزہ لیا گیا، سپریم کورٹ کے 3 اور 8 سول جج صاحبان نے نظام کا جائزہ لیا، بہت جلد اسی قسم کی تحقیق کا نظام پاکستان میں بھی متعارف کرا رہے ہیں، مختلف قوانین اور کیسز سے متعلق پہلی بار جدید ریسرچ سینٹر بنے گا جس سے ججز کو فیصلے کرنے میں آسانی رہے گی۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جج صاحبان کی سہولت کے لیے 'وائس ٹائپنگ' کی سہولت فراہم کریں گے، جج صاحبان عدالت میں جو بولیں گے کمپیوٹر خودکار ٹائپنگ کرے گا جبکہ کسی بھی پیچیدہ کیس کا فیصلہ کرنے میں کمپیوٹر جج کی مدد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 37 خواتین کو تحفظ دیتا ہے، ہمیں عدالتی کارروائی میں صنفی مساوات کا خیال رکھنا چاہیے، صنفی بنیادوں پر تشدد کی روک تھام سے متعلق عدالت پروگرام کا حصہ ہے اور جلد صنفی امتیاز سے متعلق الگ عدالتیں قائم ہوں گی۔