2 کروڑ 20 لاکھ پاکستانی بچے اسکول سے باہر ہیں لیکن کوئی سنجیدہ نہیں


پاکستان میں 5 سے 16 برس کی عمر کے 2 کروڑ 20 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔ اگرچہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران پرائمری اسکولوں کی شرح داخلہ میں اضافہ ہوا ہے لیکن اسکول سے باہر موجود بچوں کی اس قدر بڑی تعداد میں یہ اضافہ خاطر خواہ نہیں ہے۔
5 سے 16 برس تک کی عمر کے بچوں کو اسکول میں بھیجنے میں ابھی اور کتنے برس لگیں گے؟ 10؟ 20؟ یا پھر اس سے بھی زیادہ؟ ہم جس رفتار کے ساتھ بچوں کو اسکولوں میں داخل کر رہے ہیں، اس رفتار کے ساتھ ہم کبھی ان بچوں کو اسکول تک پہنچانے میں کامیاب ہوں بھی سکیں گے یا نہیں؟
یہاں دو الگ الگ مسائل درپیش ہیں۔ وہ بچے جو اس وقت اسکول سے باہر ہے وہ قوی امکان ہے کہ حصولِ تعلیم کے بغیر ہی اب سنِ بلوغت تک پہنچ جائیں گے۔ تعلیم سے محروم افراد کی اتنی بڑی تعداد ایک مسئلہ ہے، جس سے نمٹنے کے لیے تعلیم بالغان اور اس قسم کے پروگرامز کا سہارا لینا پڑے گا۔
اس کے بعد دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اب بھی 5 برس کی عمر کے ہر بچے کو اسکولوں میں داخل نہیں کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسکول سے باہر 5 سے 16 برس کی عمر کے بچوں کی موجودہ تعداد میں انہیں بھی شامل کرتے رہنا ہے۔ یہ مسئلہ اسی صورت حل ہوسکتا ہے کہ اگر تمام کم عمر بچے 5 سال کی عمر تک اسکول جانا شروع کردیں۔
تاہم اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمیں اس کام کے لیے بہت زیادہ کام اور وسائل درکار ہیں۔ یاد رکھیے، 2 کروڑ 20 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں۔ یعنی یہ تعداد کراچی کی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ لاہور اور فیصل آباد دونوں کی آبادیوں کو ملا دیا جائے تب بھی اسکول سے باہر بچوں کی تعداد زیادہ بنتی ہے۔
اب اگر ہم آپ لاہور اور فیصل آباد دونوں کی پوری پوری آبادیوں کو ان اسکولوں میں داخل کروانا چاہتے ہیں جہاں پہلے سے ہی بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں تو اس کام کو انجام دینے کے لیے زبردست عزم، منصوبہ بندی اور وسائل مطلوب ہوں گے۔
چاہے منصوبہ بندی کسی بھی نوعیت کی جائے، یہ تبدیلی ایک دن یا سال میں ممکن نہیں ہوپائے گی۔ اس کے لیے 5 سے 10 برسوں پر مشتمل پلان مطلوب ہوگا۔
تو جناب اب یہاں آکر ایک پلان کی ضرورت پڑجاتی ہے۔ ایک ایسا پلان جو وفاقی اور صوبائی حکومتیں مرتب کریں اور پھر اس پر ثابت قدم رہیں۔
اس وقت کسی بھی حکومت کے پاس کوئی ایک بھی پلان موجود نہیں ہے۔ تمام حکومتیں مسئلے سے آگاہ ہیں۔ یہ حکومتیں مسئلے کو حل کرنے کے لیے اپنی اپنی بظاہر کوششوں کو دکھانے کے لیے چھوٹے چھوٹے منصوبوں کے بارے میں باتیں تو کرتی رہتی ہیں لیکن کسی نے بھی ان بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے کے لیے کسی قسم کا مالی منصوبہ مرتب نہیں کیا اور نہ ہی اس کام کو کامیابی کے ساتھ انجام دینے کے لیے کسی قسم کا ایکشن پلان تیار کیا ہے۔
لکھاری لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز میں اکنامکس پڑھاتے ہیں، اور IDEAS لاہور کے ویزیٹنگ فیلو ہیں۔ ان کا ای میل ایڈریس faisal.bari@ideaspak.org اور bari@lums.edu.pk ہے۔