دنیا

امریکی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت: ٹرمپ بری الذمہ نہیں، رابرٹ مولر

رپورٹ میں صدر کو مکمل بری الذمہ نہیں ٹھہرایا گیا جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ دعویٰ کرتے ہیں، سابق خصوصی وکیل

امریکا کے سابق خصوصی وکیل رابرٹ مولر نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت اور ٹرمپ کی انتخابی مہم سے متعلق اپنی رپورٹ میں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو بری الذمہ قرار نہیں دیا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق رابرٹ مولر نے امریکی کانگریس کی عدالتی کمیٹی کو بتایا کہ صدارتی عہدہ چھوڑنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ دائر ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مولر رپورٹ: ٹرمپ کے خلاف کارروائی کیلئے الزامات کافی مگر صدارتی استثنیٰ حائل

رابرٹ مولر نے واضح کیا کہ ان رپورٹ میں صدر کو مکمل بری الذمہ نہیں ٹھہرایا گیا جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ دعویٰ کرتے ہیں۔

سابق امریکی خصوصی وکیل نے دعویٰ کیا کہ امریکی صدر کی جانب سے مبینہ کارگزاریوں کے بدلے میں ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی۔

رابرٹ مولر سے سوال کیا گیا کہ ’آپ کو یقین ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خلاف ورزی کی اور آپ امریکا کے صدر پر انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی فرد جرم عائد کر سکتے ہیں جب وہ اپنے عہدے سے دستبردار ہوں گے؟

مزید پڑھیں: 'ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم سے امریکا کی ساکھ کو نقصان'

جس پر سابق خصوصی وکیل نے ایک لفظ میں جواب دیا ’جی ہاں‘۔

واضح رہے کہ امریکی خفیہ اداروں نے 2016 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تصدیق کی تھی جس سے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فائدہ پہنچا تھا، جبکہ روس الزامات کو بے بنیاد قرار دیتا رہا ہے۔

اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے رابرٹ مولر کو انتخاب 2016 میں روسی مداخلت سے متعلق تحقیقات میں کانگریس کے سامنے پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا تھا۔

امریکی صدر نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت سے متعلق 2 برس کی تحقیقات میں 35 لاکھ ڈالر خرچ، 500 افراد سے انٹرویو، ٹرمپ سے نفرت کرنے والے 18 ڈیموکریٹس اور 49 ایف بی آئی ایجنٹس سے بات چیت کرنے کے باوجود 400 صفحات میں کوئی نتائج سامنے نہیں آئے‘

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں مداخلت: ‘رابرٹ مولر ہرگز اپنی صفائی پیش نہ کریں‘

خیال رہے کہ اس انتخاب میں روسی مداخلت سے متعلق مولر کی 448 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ تقریباً 2 برس بعد مکمل ہوئی تھی، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی تحقیقات روکنے کی کوشش سے متعلق متعدد مثالیں دی گئی ہیں۔

تاہم رابرٹ مولر نے جسٹس ڈپارٹمنٹ پالیسی کی نشاندہی کی کہ موجودہ صدر کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی انہیں حکمرانی سے روکا جاسکتا ہے، چاہے انہوں نے جرم کا ارتکاب کیا ہو۔