دنیا

ایران کا اپنا جہاز چھوڑنے کے بدلے برطانوی جہاز چھوڑنے کا اشارہ

ہم بعض یورپی ممالک کے ساتھ تنازع نہیں چاہتے، ایران کے صدر حسن روحانی کا کابینہ کے اجلاس میں خطاب

ایران نے اپنا جہاز چھوڑنے کے بدلے زیر تحویل برطانوی تیل بردار جہاز چھوڑنے کا اشارہ دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران نے زیر تحویل برطانوی جہاز پر موجود عملے کے ساتھ ’مثبت پیش رفت‘ کے بعد جہاز کو چھوڑنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ بھی ایرانی تیل بردار جہاز چھوڑ دے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے برطانوی تیل بردار جہاز کا راستہ روکنے کا الزام مسترد کردیا

ایران کے صدر حسن روحانی نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ ’ہم بعض یورپی ممالک کے ساتھ تنازع نہیں چاہتے‘۔

دوسری جانب برطانوی جہاز اسٹینا امپیرو کے مالک نے تصدیق کی کہ جہاز پر موجود تمام عملے سے پہلی مرتبہ براہ راست رابطہ قائم ہوا۔

سویڈش شپِنگ کمپنی نے اپنے اعلامیے میں بتایا کہ ’عملے کے تمام افراد محفوظ اور ایرانی اہلکاروں کے ساتھ خوشگوار ماحول میں موجود ہیں‘۔

کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر ایرک ہینسل نے کہا کہ ہم یقیناً اس اقدام پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور بہت جلد ایرانی حکام کی جانب سے مزید مثبت پیش رفت سامنے آئے گی۔

مزید پڑھیں: ایران نے تیل کی اسمگلنگ پر غیرملکی جہاز قبضے میں لے لیا

خیال رہے کہ 20 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانوی تیل بردار جہاز کو مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لے لیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘تیل بردار جہاز اسٹینا امپیرو کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبنائے ہرمز سے گزرنے پر ہرمزغان بندرگاہ اور میری ٹائم آرگنائزیشن کی درخواست پر قبضے میں لیا گیا ہے’۔

قبل ازیں 4 جولائی کو برطانوی رائل میرینز نے ایرانی تیل بردار جہاز کو ممکنہ طور پر یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کو توڑنے کی پاداش میں تحویل میں لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران 'یقیناً' یو اے ای میں تیل بردار جہاز پر حملوں میں ملوث ہے، مشیر ٹرمپ

ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ برطانیہ کا اقدام ’مداخلت‘ ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا تھا کہ اگر لندن کو یقین دہانی کرائی جائے کہ جنگ زدہ ملک شام کو تیل فراہم نہیں کیا جائے گا تو زیر تحویل ایرانی تیل بردار جہاز کو چھوڑ سکتے ہیں۔