لفظ تماشا: روسیا کتے کا پلّا
اہل عرب ’روس‘ کو ’روسیا‘ کہتے ہیں۔ ایک اردو شاعر نے اپنی معشوقہ اول کے عاشقِ دوم کو ’روسیا‘ نسل کا کتا قراردیا ہے۔
اہل عرب ’روس‘ کو ’روسیا‘ کہتے ہیں۔ ایک اردو شاعر نے اپنی معشوقہ اول کے عاشقِ دوم کو ’روسیا‘ نسل کا کتا قرار دیا اور اس کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ وہ یارِ طرحدار کی ’ابرو‘کو چتوَن نہیں کہتا بلکہ بَھوں پکارتا ہے:
رقیب روسیا کتے کا پلا
چتوَن یار کو کہتا ہے بَھوں
کافی سوچ بچار پر بھی یہ عقدہ نہیں کُھلا کہ دیسی کتوں کا ایسا کون سا توڑا پڑ گیا تھا، جو شاعر نے تشبیہ کے لیے روسی کتے کا انتخاب کیا۔ پھر روسی کتا ہی کیوں؟ جرمن شیفرڈ یا انگلش اسپرنگر کیوں نہیں؟ پھر خیال گزرا کہ شاید روسی کتے بہت ہی ’کتے‘ ہوں گے، تبھی شاعر کو بھاگئے۔