منشیات اسمگلنگ کیس: تفتیش کے بعد رانا ثنا اللہ قصور وار قرار
منشیات اسمگلنگ کیس میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے گرفتار مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ سے تفتیش مکمل کرکے انسداد منشیات عدالت میں چالان جمع کرادیا۔
اے این ایف نے راناثنا اللہ کو تفتیش میں قصور وار قرار دیدیا اور چالان میں ان سمیت دیگر پانچ ملزمان کو بھی نامزد کیا۔
یہ بھی پڑھیں: جیل میں قید رانا ثنا اللہ کی تصویر لیک ہونے پر مریم نواز کی کڑی تنقید
اے این ایف میں جمع کرایا گیا چالان دو سو صفحات پر مشتمل ہے جس کے بعد منشیات اسمگلنگ کیس میں گرفتار راناثنا اللہ کے ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔
اے این ایف عدالت کے جج مسعود ارشد نے 29 جولائی کو سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ کو طلب کرلیا ہے۔
رانا ثنا اللہ کی گرفتاری
خیال رہے کہ یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے رانا ثنا اللہ کو لاہور سے فیصل آباد جاتے ہوئے ان کی کار سے مبینہ طور پر 15 کلو منشیات برآمد ہونے پر حراست میں لیا تھا۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو اے این ایف نے گرفتار کرلیا
رانا ثنااللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد - لاہور موٹر وے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
بعد ازاں وزیرمملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کو عالمی گروہ کی نشاندہی کے بعد گرفتار کیا گیا، ان کی گرفتاری کے لیے ان کی گاڑی کی مسلسل 3 ہفتوں سے نگرانی کی جاتی رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے برآمد ہونے والی منشیات پہلے فیصل آباد اور پھر لاہور جانی تھی جس کے بعد یہ ملک سے باہر چلی جاتی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس تمام جرم میں بین الاقوامی گروہ ملوث ہے، جس کے کچھ کارندے گرفتار ہوئے اور ان کی نشاندہی پر ہی رانا ثنا اللہ کو گرفتار کیا گیا۔
2 جولائی کو اے این ایف نے لیگی رہنما کو عدالت میں پیش کیا گیا جس کے بعد انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسے انتقامی کارروائی قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے رانا ثنااللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اس کو انتقامی کارروائی قرار دیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ رانا ثنا اللہ کو ان کے واضح اور دلیرانہ موقف کی وجہ سے گرفتار کیا گیا جس کے پیچھے 'جعلی اعظم' ہیں۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے سینئر رہنما رانا ثنااللہ کو رواں سال مئی میں پنجاب کا صدر مقرر کیا گیا تھا جبکہ وہ شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دوران پنجاب کے وزیر قانون بھی تھے۔