محسن عباس حیدر اور فاطمہ سہیل نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرادیا

اداکار اور گلوکار محسن عباس حیدر پر ہفتے کی شب ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے تشدد کا الزام عائد کیا تھا اور اب دونوں نے پولیس کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔
پیر کو ایس پی کینٹ لاہور کے دفتر میں محسن عباس حیدر اور فاطمہ سہیل نے اپنے، اپنے بیانات ریکارڈ کرائے۔
پولیس کو قلمبند کرانے کے بعد دونوں نے تھانے کے باہر میڈیا سے بھی بات کی۔
اس موقع پر فاطمہ سہیل نے ایک بار پھر کہا کہ شوہر کی جانب سے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ جو تصاویر انہوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں، وہ اس وقت کی ہیں، جب وہ 3 ماہ کے حمل سے تھیں، مگر اس وقت رشتہ بچانے کے لیے چپ رہی۔
انہوں نے کہا کہ شادی کے بعد سے ان پر تشدد کیا جارہا ہے جبکہ حال ہی میں جب وہ شوہر کے گھر گئی تو اداکار نے ان کے بال کھینچے اور تھپڑ مارے، جس کا میڈیکل نہیں ہوسکتا، پہلے تشدد پر میڈیکل اس لیے نہیں کرایا تھا کہ وہ سوچ رہی تھیں کہ بچے کی پیدائش کے بعد حالات بہتر ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ صلح کے لیے تیار نہیں جبکہ پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج نہیں کی جارہی۔
دوسری جانب بیان ریکارڈ کرانے کے بعد محسن عباس حیدر نے ایک بار پھر اپنی اہلیہ کے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر فاطمہ ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو ان پر کوئی زبردستی نہیں کی جائے گی اور یہ معاملہ مل بیٹھ کر ہی حل ہوسکتا ہے۔
فاطمہ سہیل کی پریس کانفرنس
بعد ازاں شام میں اپنے وکیل بیرسٹر احتشام اور پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرمین کنیز فاطمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاطمہ سہیل نے قرآن مجید اٹھا کر کہا 'میری جو تشدد والی تصاویر ہیں، وہ اصلی ہیں، اس وقت میں تین ماہ کی حاملہ تھیں، مگر اس وقت پولیس کیس کا سوچا نہیں تھا، مگر اس وقت محسن عباس حیدر کا افیئر چل رہا تھا'۔
خیال رہے کہ ہفتے کی شب فاطمہ نے فیس بک پر ایک طویل پوسٹ میں محسن عباس پر الزام لگاتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ انہیں مارتے پیٹتے تھے، جبکہ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ محسن کا نازش جہانگیر نامی ماڈل و اداکارہ کے ساتھ افیئر ہے۔
دوسری جانب گزشتہ شب محسن عباس حیدر نے اہلیہ کی جانب سے لگائے تمام الزامات کو بےبنیاد ٹھہراتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ ان پر جھوٹے الزامات لگارہی ہیں۔