انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بچے اور زندگی کو بچانے کے لیے اپنی والدہ کے گھر گئی تھیں، جسے اب محسن عباس حیدر علیحدگی قرار دے رہے ہیں، گھر کو بچانے کے لیے سیکڑوں میسجز بھیجے، مگر ایک بار بھی جواب نہیں آیا بلکہ میرا نمبر بلاک کردیا۔
فاطمہ سہیل کا کہنا تھا کہ لوگوں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ میڈیکل کیوں نہیں کرایا جارہا، مگر وہ تشدد کئی ماہ پرانا ہے، یہ الزام غلط ہے کہ گھر اپنا نام کرانے کا کہا۔
انہوں نے کہا 'میری بات اس ماڈل سے ضرور ہوئی جس سے محسن کا افیئر تھا، مگر اس کا مقصد گھر بچانا تھا، اب احساس ہوتا ہے کہ ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، وہ بہت جلد اس افیئر کے ثبوت بھی پیش کروں گی'۔
اس موقع پر کنیز فاطمہ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت فاطمہ کے ساتھ ہے اور یہ معاملہ وزیراعلیٰ پنجاب تک پہنچ چکا ہے، اور اس حوالے سے قانونی ایکشن لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ہفتے کی شب فاطمہ نے فیس بک پر ایک طویل پوسٹ میں محسن عباس پر الزام لگاتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ انہیں مارتے پیٹتے تھے، جبکہ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ محسن کا نازش جہانگیر نامی ماڈل و اداکارہ کے ساتھ افیئر ہے۔
دوسری جانب گزشتہ شب محسن عباس حیدر نے اہلیہ کی جانب سے لگائے تمام الزامات کو بےبنیاد ٹھہراتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ ان پر جھوٹے الزامات لگارہی ہیں۔