دنیا

محفوظ زون قائم نہیں کیا جاتا تو شام میں ملٹری آپریشن کا آغاز کردیں گے، ترکی

ترکی، شمال مشرقی شام کے ساتھ اپنی سرحد پر محفوظ زون کے قیام کے لیے امریکا کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔

ترکی کے وزیر خارجہ میولوت کاوسوگلو کا کہنا ہے کہ اگر شمالی شام میں منصوبے کے مطابق محفوظ زون نہیں قائم کیا گیا اور اگر انقرہ کے خلاف خطرات کا سلسلہ جاری رہا تو ہم دریائے فُراط کے مشرق میں ملٹری آپریشن کا آغاز کر دیں گے۔

واضح رہے کہ ترکی، شمال مشرقی شام کے ساتھ اپنی سرحد پر محفوظ زون کے قیام کے لیے امریکا کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔

اس علاقے میں امریکا، کرد 'وائی پی جی' ملیشیا کی حمایت کرتا ہے جسے انقرہ دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق نشریاتی ادارے 'ٹی جی آر ٹی ہیبر' کو انٹرویو کے دوران میولوت کاوسوگلو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ترکی کا دورہ کرنے والے امریکی نمائندہ خصوصی برائے شام جیمز جیفری سے مذاکرات کے بعد محفوظ زون کے حوالے سے معاہدہ طے پاجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں ‘محفوظ زون’ تعمیر کریں گے، طیب اردوان

انقرہ اپنے سرحدی علاقے سے کرد جنگجوؤں کو پیچھے ہٹانا چاہتا ہے، جبکہ واشنگٹن یہ ضمانت چاہتا ہے کہ شام میں داعش کو شکست دینے کے لیے مہم میں اس کے کرد اتحادی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

میولوت کاوسوگلو نے کہا کہ امریکا کے ساتھ محفوظ زون پر مذاکرات میں سستی آئی ہے، ترکی واشنگٹن کو یہ بتا چکا ہے کہ اسے شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں لڑائی کو مجوزہ محفوظ زون کے قیام میں عذر کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ مَنبج ٹاؤن سے وائی پی جی فورسز کے انخلا کے معاہدے پر ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود عملدرآمد نہیں کیا گیا، ساتھ تنبیہ کی کہ اگر محفوظ زون پر مذاکرات رک جاتے ہیں تو ترکی یکطرفہ طور پر کارروائی کرے گا۔

مزید پڑھیں: کردوں پر حملہ کیا تو ترکی کو معاشی طور پر تباہ کردیں گے، امریکا

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ 'اگر محفوظ زون قائم نہیں کیا جاتا اور ملک پر خطرات کا سلسلہ جاری رہا تو ہم دریائے فراط کے مشرق میں آپریشن کا آغاز کر دیں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'امریکیوں نے جیمز جیفری کو بھیجا ہے اور کہا کہ آج شروع ہونے والے مذاکرات میں نئی تجاویز پیش کریں گے، ہمیں امید ہے کہ معاملے پر کوئی سمجھوتہ طے پاجائے گا کیونکہ اس حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔'