پاکستان

اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان مخالف بیانیے کو رد کردیا، فردوس عاشق اعوان

دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات جوڑنے میں اوورسیز پاکستانی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، معاون خصوصی اطلاعات

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان مخالف بیانیے کو رد کردیا۔

کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ گزشتہ دنوں پریس کلب کے معزز صحافی کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رکن کا جو ذاتی عمل تھا وہ نہ تو پی ٹی آئی کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے اور نہ ہی عمران خان کا وژن ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اور فردوس شمیم نقوی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ معذرت کی ہے اور صحافتی تنظیموں کے قابل احترام اراکین جو پاکستان کے مفاد کے لیے ہمیشہ فرسٹ لائن آف ڈیفنس کا کردار ادا کرتے ہیں ان کے ساتھ ایسے کسی بھی سلوک کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ کراچی پریس کلب میں بھرپور انداز میں میرا اور میری ٹیم کا استقبال کیا گیا کہ جیسے میں اپنے گھر آئی ہوں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ہم نے بڑی تفصیل سے تمام صحافتی تنظیموں کے ساتھ بیٹھ کر میڈیا ورکرز کے مسائل کا احاطہ کیا ہے، انہوں نے تمام مسائل کو بیان کیا۔

مزید پڑھیں: شاہد خاقان کی خواہش تھی انہیں گرفتارکیا جائے، فردوس عاشق اعوان

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ تمام مسائل کے لیے سی پی این ای اور اے پی این ایس کے فورمز پر بھی جارہی ہوں اور آجر اور اجیر کے درمیان خلاکو بھی جہاں کہیں حقوق کے حوالے سے چیلنجز ہیں، وزیراعظم کی ہدایت کی روشنی میں اُن پر بات کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر کراچی، پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے اس میں میڈیا اسے مضبوط اور مستحکم رکھنے کے لیے کلیدی کردار ادا کررہا ہے، اسے ہر سطح پر سپورٹ کرنے اور ہرطرح کی سہولت دینے کے لیے میں کراچی آئی ہوں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ایک طرف میڈیا ورکرز کا مقدمہ ان تنظیموں نے لڑا اور تمام حقائق اور حقوق کے ساتھ جڑے مسائل اور میڈیا مالکان سے جڑی مشکلات کے تدارک کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میڈیا ورکرز کے مقدمے اور اس ملک کے بیانیے کو پاکستان کے قومی مفاد بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے دورہ امریکا پر ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کل رات جس طرح اوورسیز پاکستانیوں نے عمران خان سے اظہار یکجہتی کیا دنیا کی تاریخ میں اس طرح کسی وزیراعظم نے اسٹیڈیم میں کھڑے ہو کر 30 ہزار سے افراد سے خطاب نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیا پاکستان آپ کی آنکھوں کے سامنے بن رہا ہے، عمران خان کا امریکا میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب

معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں پاکستان کا قومی مفاد اور اصل چہرہ پیش کرنے جارہے ہیں، اس ملاقات سے خطے میں مثبت اثرات رونما ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں مخالفین نے دانستہ طور پر پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے جو سازشیں کیں وہ دم توڑنے جارہی ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ کل کے اجتماع میں جس طرح اوورسیز پاکستانیوں نے وزیراعظم عمران خان اور پاکستان کے بیانیے پر اعتماد کا اظہار کیا اس سے چند مٹھی بھر عناصر جو زہریلے پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کے بیانیے کو کمزور کرنے کی سازشیں کررہے تھے، اس اجتماع نے ان کی تمام سازشوں پر پانی پھیردیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان سے باہر بیٹھے اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان مخالف بیانیے کو رد کرردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو جوڑنے میں اوورسیز پاکستانی کتنا اہم اور کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ صدر ٹرمپ پاکستان کے حوالے سے ایک مخصوص سوچ اور ذہن رکھتے تھے وزیراعظم پاکستان کے دورے سے ہمیں75 ہزار پاکستانی عوام کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو قربانیاں انہیں تسلیم کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات آج ہوگی

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان کے سبز پاسپورٹ کو تحفظ ملنے جارہا ہے اور اس کے وقار میں اضافہ ہونے والا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف عمران خان ملک کی قومی سلامتی، قومی مفاد اور عوام کے حقوق کے بیانیے کو دنیا میں فروغ دینے کے لیے نکلے ہیں تو ہم توقع کرتے ہیں کہ کچھ سیاسی نابالغ دوست جو پاکستان کے مفاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں وہ ہوش کے ناخن لیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ جسے احتجاج کرنا ہے اپنی آواز کو میڈیا پہنچانا ہے اور سیاست کرنی ہے تو وہ پاکستان میں آکر کرے پاکستان سے باہر ہم سب کا صرف ایک ہی بیانیہ، شناخت اور اس ملک اور قو م کا مفاد ہونا چاہیے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سیاست پر رنگ چڑھانے کے لیے ہمیں بین الاقوامی سطح پر کوئی ایسے کندھے تلاش نہیں کرنے چاہئیں جن پر سوار ہو کر پاکستان کو کمزور کرنے کی کوششوں میں حصہ دار بنا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے تمام میڈیا، پریس کلبز اور تمام ذمہ داران، میڈیا ہاؤسز کی شکر گزار ہوں اور توقع کرتی ہوں کہ جوں ہی ملاقات شروع ہوگی جس میں پاکستان کے بیانیے کو تحفظ دیا جائے گا اسے میڈیا فروغ دے۔