حیرت انگیز

برطانیہ میں 3 صدیوں پرانا بینک نوٹ منظر عام پر آگیا

بینک آف انگلینڈ نے اپنے قیام کی 325ویں سالگرہ کے موقع پر 325 نادر اشیا کو اپنے میوزیم میں شامل کرلیا۔

برطانیہ کے مرکزی بینک نے اس سیکٹر سے متعلق تاریخی اشیا سامنے لاتے ہوئے3 صدیوں پرانا بینک نوٹ جاری کردیا، تاہم اس مرتبہ اس کا مقصد عوام کے لیے استعمال ہونا نہیں بلکہ میوزیم کی زینت بننا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بینک آف انگلینڈ نے اپنے قیام کی 325ویں سالگرہ منائی اور اس دوران اس نے اس عرصے میں استعمال ہونے والی 325 نادر اشیا کو اپنے میوزیم میں شامل کردیا۔

خیال رہے کہ برطانیہ کا مرکزی بینک سوئیڈن کے بینک کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے پرانا بینک ہے۔

بینک کی جانب سے میوزیم میں ایک نوٹ رکھا گیا ہے جس کی قیمت 40 پاؤنڈ ہے جو آج کے دورے میں 90 ہزار پاؤنڈ یا پھر 11 ہزار ڈالر کے برابر ہے۔

پاکستانی روپے کے اعتبار سے یہ ایک کروڑ 80 لاکھ روپے ہے جسے بینک کی جانب سے 1702ء میں جاری کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: برازیل: 200 سال قدیم عجائب گھر میں آتشزدگی، قیمتی نوادرات خاکستر

اس کےعلاوہ میوزیم میں رکھی گئی اشیا میں ایک جعلی بینک نوٹ بھی رکھا گیا ہے جو پہلی مرتبہ 1858 میں اس وقت منظر عام پر آیا جب ایک شخص اس نوٹ کی عوض سونا خریدنے کی کوشش کر رہا تھا۔

بینک کی جانب سے اس وقت جعلی نوٹ کی مہر لگا کر اسے مذکورہ شخص کو واپس کر دیا گیا، تاہم یہ ایک مرتبہ پھر 1898 میں منظر عام پر آیا جس کسی نے اس پر لگی مہر کو مٹا کر اس کی مدد سے خریداری کرنے کی کوشش کی۔

تاہم اس مرتبہ بینک نے اسے خریداری کرنے والے شخص کو واپس نہیں کیا اور نوٹ اپنے پاس رکھ لیا۔

بینک آف انگلینڈ میوزیم کی مہتمم جینی ایڈم کا کہنا تھا یہ بڑی دلچسپ کہانی ہے کہ لوگ کس طرح اپنی قسمت کو آزماتے رہتے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: میوزیم کے عالمی دن پر بہاولپور کے عجائب گھر میں نمائش کا انعقاد

انہوں نے مزید بتایا کہ 1832 تک جعلی نوٹ کے استعمال کی سزا جرمانہ تھی۔

بینک کی ایک اور حکام میراندا گیریٹ کا کہنا تھا کہ ان کا بینک اپنے نوٹ کی سیکیورٹی کی بہترین کے لیے سخت محنت کرتا رہا ہے۔

بینک کی '325 سال، 325 اشیا' کے نام جاری یہ نمائش آئندہ برس 15 مئی تک جاری رہے گی جس میں سکوں، اشرفیوں اور نوٹس کی مختلف اقسام لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔

اس کے علاوہ سونے اور چاندی کے سکوں کی ناپ تول کے لیے استعمال ہونے والے پیمانے بھی میوزیم کی زینت بنے ہیں جنہیں 1749 میں استعمال کیا جاتا تھا جبکہ 14ویں صدی کے ایک جگ کو بھی یہاں رکھا گیا ہے۔