ملک میں حقیقت میں اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے، مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں کوئی حکومت نہیں ہے اور حقیقت میں صرف اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے۔
جامعہ اشرفیہ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'موجودہ حکومت کے پہلے بجٹ کے بعد ہی عوام اور تاجروں نے جو ردعمل دیا ہے یہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر قومی سطح کا عدم عتماد ہے، ہم سیاسی لوگ پہلے سے ہی یہ بات کر رہے ہیں کہ انہیں حق حکمرانی ہی حاصل نہیں ہے، یہ دھاندلی کی بنیادی پر حکومت میں آئے ہیں اور سیاسی جماعتیں انہیں قبول نہیں کر رہی ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ '25 جولائی کو اس حوالے سے پورے ملک میں یوم سیاہ منایا جائے گا اور تمام بڑے شہروں میں اپوزیشن جماعتیں مشترکہ جلسے کریں گی اور پوری دنیا کو بتایا جائے گا کہ 25 جولائی پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جس روز عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اور ناجائز حکومت ملک پر مسلط کردی گئی تھی۔'
مزید پڑھیں: موجودہ حکومت 'جبری' اور وزرا 'جعلی' ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ '2 باتیں بڑی اہم ہیں، ایک اس حکومت کا حق حکمرانی اور دھاندلی کے نتیجے میں اس کا برسر اقتدار میں آنا جو آج تک قبول نہیں ہو سکا جبکہ دوسرا ناکام پالیسیوں کے نتیجے میں ملک کی معیشت کی تباہی، سیاسی اور معاشی پالیسیوں کے مثبت یا منفی اثرات عوام تک 3 سالوں میں پہنچتے ہیں لیکن یہاں تو رات کو جو فیصلہ ہوتا ہے اس پر صبح آدمی تکلیف اور پریشانی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ملک کی معیشت کی تباہی کہ ذمہ دار ہیں آج وہ دھڑا دھڑ سیاسی پارٹیوں کے اراکین کو گرفتار کر رہے ہیں اور روزانہ ایک بڑی خبر بنا کر لوگوں کی توجہ اپنی ناکامیوں سے ہٹانے کی کوشش ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں ہوگا، عام آدمی انتہائی مشکل میں ہے اور مہنگائی نے اس کی کمر توڑ دی ہے تاہم ہم عوام کے شانہ بشانہ ان حالات کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'مجھے یقین ہے کہ اس وقت ملک میں کوئی حکومت نہیں ہے، حقیقت میں حکومت صرف اسٹیبلشمنٹ کی ہے اور وہی انہیں ایک ظاہری مہرہ بنا کر پیش کر رہے ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی ریکوزیشن کے بعد سینیٹ اجلاس 23 جولائی کو طلب
سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ 'تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے اپوزیشن کے پاس مطلوبہ تعداد سے زیادہ اراکین ہیں اور ایک واضح اکثریت اپوزیشن کے پاس ہے، اس لیے اس میں ناکامی کا کوئی احتمال نہیں اور اپوزیشن کو چیئرمین سینیٹ تبدیل کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔'
قبائلی اضلاع میں انتخابات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 'ہم الیکشن پر اعتماد نہیں کر رہے، اس عمل میں حصہ صرف عوام سے رابطے کے لیے لے رہے ہیں لیکن نتائج کے بعد حتمی موقف سامنے لائیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی گرفتاری امریکا کے دباؤ پر کی گئی اور دباؤ ڈالنے کی بات خود امریکی صدر نے تسلیم کی، حافظ سعید کوایسے وقت میں گرفتارکیا گیا جب عمران خان امریکا جارہے تھے۔
مدارس کو قومی دھارے میں لانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'مدارس پہلے ہی قومی دھارے میں ہیں، ملک کے کونے کونے میں دینی مکاتب اور مدرسے موجود ہیں تو قومی دھارا پھر کس کو کہتے ہیں، اگر وہ کہتے ہیں کہ مدارس قومی دھارے میں آئیں تو ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ پہلے یہ لوگ اسلامی دھارے میں آئیں۔'