ہزاروں غیر قانونی مہاجرین نے شہریت کیلئے جعلی دستاویزات جمع کرائیں، بھارت
بھارت کا کہنا ہے کہ مشرقی ریاست آسام میں ہزاروں غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجرین نے ملک کی شہریت حاصل کرنے کے لیے جعلی دستاویزات جمع کرائیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق بنگلہ دیش سے ہجرت کرکے آنے والوں کے خلاف مہم کے کئی سالوں بعد بھارتی سپریم کورٹ نے آسام کے لوگوں کو شہریت دینے کا حکم تھا۔
آسام کی تین کروڑ 29 لاکھ کی آبادی میں تقریباً 90 لاکھ بنگالی نسل کے لوگ بھی شامل ہیں، جن کے نسلی آسامی ان پر ان کے وسائل کم کرنے اور زمینیں ہتھیانے کا الزام عائد کرتے ہیں۔
شہریت کی درخواست دینے کی آخری تاریخ 31 جولائی ہے۔
تاہم وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ انتظامیہ کو شہریت کی درخواست دینے والوں کی فہرست کی جانچ کی ضرورت ہے، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ کئی درخواستوں میں غلط معلومات دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت: اقوام متحدہ کا آسام میں شہریت کے متنازع عمل پر تحفظات کا اظہار
سرکاری وکیل توشَرمیہتا کا کہنا تھا کہ یہ تصور بڑھتا جارہا ہے کہ مقامی حکام کی مدد سے غیر قانونی طور پر ہجرت کرکے آنے والوں کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے حالیہ عام انتخابات سے قبل مہم میں غیر قانونی مہاجرین کو 'دیمک' قرار دیتے ہوئے انہیں ملک سے بے دخل کرنے عزم کا اظہار کیا تھا۔
شہرت حاصل کرنے کے عمل نے بھارت کی مسلم اقلیت میں بے چینی کی شدید لہر پیدا کی ہے اور انہیں بیگانہ کرنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
ناقدین طویل عرصے سے 'بی جے پی' پر مسلمانوں سے شدید تعصب برتنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
تاہم بی جے پی ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے یہ کہتی آئی ہے کہ وہ کسی بھی گروپ کے خلاف تعصب برتنے کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: آسام کے 40 لاکھ باشندے بھارتی شہریت سے محروم
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 'بھارت کو دنیا بھر کے مہاجرین کا دارالحکومت نہیں بنایا جاسکتا۔'
واضح رہے کہ 1971 کی آزادی کی جنگ کے دوران لاکھوں افراد بنگلہ دیش چھوڑ کر بھارت آگئے تھے۔
بھارتی شہری کہلانے کے لیے آسام کے تمام شہریوں کو وہ دستاویزات پیش کرنی ہوں گی جس سے یہ ثابت ہو کہ وہ یا ان کے اہلخانہ، بھارت میں 24 مارچ 1971 سے قبل سے مقیم ہیں۔