چاند پر انسان کے قدم کو نصف صدی مکمل
انسان کی چاند سے انسیت زمانہ قدیم سے ہے اور تہذیب و تمدن کے آغاز سے بہت پہلے جب انسان غاروں اور جنگلوں میں رہتے تھے تب بھی رات میں آسمان پر چمکتا چاند ان کی خصوصی توجہ کا مرکز تھا۔
کئی صدیوں بعد انسان نے باقاعدہ گھر بنا کر رہنے کا آغاز کیا تب چاند کی روشنی رات کے سفر میں اس کی معاونت کرتی اور چاند، ستاروں ہی کے ذریعے وہ سمت کا تعین کرتا تھا۔ مگر چاند کا گھٹنا بڑھنا اور کچھ راتوں میں بالکل غائب ہو جانا اسے طرح طرح کے شکوک میں مبتلا کرتا رہا اور ہر دور میں چاند و سورج سے متعلق ماورائی قصے کہانیاں نسل در نسل منتقل ہوتی رہیں۔
وقت کا دھارا اپنی مخصوص رفتار سے بہتا رہا یہاں تک کہ 19ویں صدی کے اوائل میں جرمن اور امریکی سائنسدانوں نے جنگ میں استعمال کیے جانے والے راکٹس پر کام کا آغاز کیا، پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں مخالفین کی جانب سے انہیں محدود پیمانے پر استعمال بھی کیا گیا۔ تب امریکی سائنسدان و محقق رابرٹ ایچ گوڈارڈ نے پہلی دفعہ ان راکٹوں کے ذریعے خلا میں سفر اور بعد ازاں چاند تک رسائی کا تصور پیش کیا۔ جسے پہلے پہل دیوانے کی بڑ قرار دے کر گوڈارڈ کا باقاعدہ مذاق اڑایا گیا۔ مگر یہ با ہمت اور حوصلہ مند انسان آخری دم تک اپنے پیش کردہ تصورات پر نہ صرف قائم رہے بلکہ نجی ذرائع سے مالی امداد حاصل کر کے راکٹ تیار کر کے ان پر تجربات بھی کیے۔
دستیاب ریکارڈ کے مطابق 16مارچ 1926 کو گوڈارڈ نے اپنا تیار کردہ پہلا مائع ایندھن والا راکٹ خلا میں بھیجا اور یہ تجربہ کامیاب رہا۔ اس کے بعد 1926 سے 1940 کے دوران گوڈارڈ نے متعدد راکٹ خلا میں بھیجے، چند ذرائع کے مطابق ان میں ایک چاند کی سطح تک پہنچنے میں بھی کامیاب رہا۔
گوڈارڈ کی وفات کے بعد امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کو احساس ہوا کہ سائنسدان کے قوانین پر عمل کر کے ہی خلا کے سفر کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ لہذا 1950 کے بعد اس حوالے سے تیز تر پیش رفت ہوئی اور 1961 میں ناسا نے چاند تک رسائی کے لیے اپولو مشن کا آغاز کیا۔
اپولو دراصل مصری زبان کا لفظ ہے اور روشنی کے دیوتا کا نام ہے۔ ابتدا میں 6 سال تک محض خلائی گاڑیوں کو خلا میں بھیجا گیا جن کا مقصد آخری انسانی مشن کے متعلق تمام معلومات جمع کرنا اور اسے محفوظ ترین بنانا تھا۔
1967 میں اپولو مشن اس وقت شدید مشکلات سے دوچار ہوگیا جب لانچنگ سے قبل ویکیوم میں کیے جانے والے کچھ تجربات کے دوران خلائی کیپسول میں آگ بھڑک اٹھی اور تین خلا بازوں پر مشتمل عملہ ہلاک ہو گیا۔ اس کے بعد مکمل تحقیق کے ساتھ 1969 میں اپولو 11 مشن چاند کی طرف روانہ کیا گیا جسے تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ اپولو الیون مشن کے پچاس سال مکمل ہونے پر 2019 میں پوری دنیا میں خصوصی تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔
آئیے اس تاریخی موقع پر چاند کی جانب بھیجے جانے والے تمام انسان بردار مشنز کا ایک مختصر جائزہ لیتے ہیں۔