امریکا: کانگریس میں سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کی قراردادیں منظور
امریکی ایوان نمائندگان نے سعودی عرب اور دیگر اتحادیوں کو 8 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت روکنے سے متعلق قراردادیں منظور کیں جنہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ویٹو کیے جانے کا امکان ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی عرب کے کردار پر برہم اکثر قانون سازوں نے 3 قراردادیں منظور کیں، جن کے تحت رواں برس ٹرمپ کی جانب سے ہنگامی اقدامات کے تحت اعلان کی گئی ہتھیاروں کی فروخت نہیں ہوسکے گی۔
سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی سے متعلق قراردادیں امریکی سینیٹ سے پہلے ہی منظور ہوچکی ہیں اور اب وائٹ ہاؤس کی منظوری کا انتظار ہے، جہاں ٹرمپ کی جانب سے ویٹو کیے جانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی سینیٹ نے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کی مخالفت کردی
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو طیاروں، گولہ بارود، دیگر ہتھیار اور آلات فروخت کرنے کے خواہش مند ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت یمن میں تباہ کن جنگ کو مزید بھڑکا دے گی جہاں سعودی عرب، امریکا کے حمایت یافتہ اتحاد کے ساتھ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کی قیادت کررہا ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین الیوٹ اینگل نے کہا کہ ’جب ہم دیکھتے ہیں کہ یمن میں کیا ہورہا ہے تو امریکا کے لیے بہت اہم ہے کہ وہ کوئی اقدام اٹھائے‘۔
ڈیموکریٹ پارٹی نے کہا کہ حوثیوں کی جانب سے دھمکیاں حقیقی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم صرف تشدد اور شہریوں کو قتل کرنے کی صورت میں دوسرا راستہ دیکھیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے مئی میں ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری کے لیے کانگریس کی رائے لیے بغیر غیر معمولی اقدام اٹھایا تھا کیونکہ ان کی انتظامیہ نے ایران کو مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے ’بنیادی خطرہ’ قرار دیا تھا۔
سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ انتظامیہ، ایران کی جانب سے پیدا کی گئی ایمرجنسی کا ردعمل دے رہی ہے۔
ری پبلکن جماعت کے کچھ سینیٹ اراکین سمیت قانون سازوں نے کہا تھا کہ کانگریس کو دھوکا دینے کی کوئی قانونی وجوہات نہیں تھیں کیونکہ کانگریس کے پاس ہتھیاروں کی فروخت مسترد کرنے کا حق حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں اسلحہ ڈپو پر حوثیوں کا ڈرون حملہ
گزشتہ ماہ سینیٹر لِنڈسے گراہم نے کہا تھا کہ رائے شماری سے سعودی عرب کی طرف اشارہ جائے گا اگر آپ ایسا کریں گے جیسا کررہے ہیں تو پھر اسٹرٹیجیک تعلقات کی کوئی جگہ نہیں۔
انہوں نے گزشتہ برس ترکی میں جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کی جانب اشارہ کیا تھا جس کے باعث سعودی عرب سے مغرب کے تعلقات بحران کا شکار ہوئے۔
تاہم ری پبلکن رکن مائیکل میک کال نے قراردادوں پر تنقید کرتے ہوئے اسے ایران کی وجہ سے خطرناک قرار دیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ایران، مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کے پنجے پھیلا رہا ہے‘۔
مائیکل میک کال نے کہا کہ ’اگر ہم اسے کامیاب ہونے کی اجازت دیں گے تو دہشت گردی بڑھے گی، عدم استحکام کی حکمرانی اور اسرائیل جیسے ہمارے اتحادیوں کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہوگا‘۔