یوٹیوب پر لائیو اسٹریمنگ کے دوران ایلون مسک کا کہنا تھا کہ جانوروں پر تجربات کامیاب رہے ہیں 'ایک بندر اپنے دماغ سے کمپیوٹر کنٹرول کرنے کے قابل ہوگیا'۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی کے سائنسدانوں کی جانب سے جلد مزید تحقیقی نتائج کو جاری کیا جائے گا۔
اس کمپنی کے قیام کا مقصد دماغی اور ریڑھ کی ہڈی کی انجری یا پیدائشی نقائض کے شکار افراد کی مدد کی جاسکے اور اس ٹیکنالوجی سے چلنے پھرنے یا فہم سے محروم افراد کا علاج ممکن ہوسکے۔
مگر طویل المعیاد بنیادوں پر اس ٹیکنالوجی کا مقصد ڈیجیٹل سپرانٹیلی جنس لیئر کو تشکیل دینا ہے، یعنی انسانوں کو مصنوعی ذہانت سے منسلک کردیا جائے، حیران کن طور پر ایلون مسک آرٹی فیشل انٹیلی جنس کو ماضی میں انسانیت کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔
ایلون مسک کے مطابق 'ہم یقیناً مکمل دماغی مشین انٹرفیس بنانے کی کوشش کریں گے اور اس ٹیکنالوجی کی بدولت لوگ محض سوچ کر ایک منٹ میں 40 الفاظ ٹائپ کرسکیں گے'۔
اس کمپنی نے رواں سال کے شروع میں سلائی مشین جیسی ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے جانوروں کے دماغوں میں ڈرل سے چھوٹے سوراخ کیے اور الیکٹروڈ کو داخل کیا۔
ایلون مسک کا کہنا تھا 'ہمیں توقع ہے کہ رواں سال کے آخر تک ایک انسانی مریض پر اس کا تجربہ ممکن ہوسکے گا'۔
تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اس کی منظوری ملنا مشکل ہوسکتا ہے۔