پاکستان

خادم حسین رضوی کی ضمانت کے خلاف پنجاب حکومت کی سپریم کورٹ میں اپیل

ہائیکورٹ نے فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے، تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ کے خلاف شواہد موجود ہیں،درخواست کا متن
|

پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی کی ضمانت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔

صوبائی حکومت نے اپنی اپیل میں موقف اپنایا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے خادم حسین رضوی کو ضمانت پر رہا کرنے کے فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

درخواست کے متن میں کہا گیا کہ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: خادم حسین رضوی، پیر افضل قادری کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ سے خادم حسین کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔

صوبائی حکومت کی اپیل سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کروائی گئی تھی جسے سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا ہے۔

جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ 18 جولائی کو لاہور رجسٹری میں پنجاب حکومت کی درخواست پر سماعت کرے گا۔

خیال رہے کہ رواں برس مئی میں لاہور ہائیکورٹ نے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی اور سابق رہنما پیر افضل قادری کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

پیر افضل قادری کی ضمانت کی مدت 15 جولائی کو ختم ہوگئی تھی لیکن طبی بنیادوں پر توسیع کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خادم حسین کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کا مقدمہ درج

واضح رہے کہ گزشتہ برس توہین مذہب کے مقدمے میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو رہا کیے جانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے پُر تشدد مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔

بعدازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا تھا، اس دوران خادم حسین رضوی کو 23 نومبر 2018 کو 30 روزہ حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا جس کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے رواں سال جنوری میں انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

سول لائنز پولیس نے پاکستان پینل کوڈ ( پی پی سی) کی دفعات 186،427،353،291،290 اور 188، پنجاب آرڈیننس 2015 کے سیکشن 6 اور انسداد دہشت گرد ایکٹ 1997 کے سیکشن 7 ٹی ایل پی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔