صحت

سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال نوجوانوں میں ڈپریشن کا باعث

کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ آج کے نوجوانوں میں مایوسی، ذہنی بے چینی یا یوں کہہ لیں ڈپریشن جیسی کیفیت بہت عام نظر آتی ہے؟

کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ آج کے نوجوانوں میں مایوسی، ذہنی بے چینی یا یوں کہہ لیں ڈپریشن جیسی کیفیت بہت عام نظر آتی ہے؟

اور اس کی وجہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس (سوشل میڈیا) کا بہت زیادہ استعمال ہے جس میں نوجوان اپنے دوستوں کا بہترین طرز زندگی کو دیکھ کر ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

یہ دعویٰ کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

مانٹریال یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نوجوانی جتنا زیادہ وقت سوشل میڈیا اور ٹیلیویژن اسکرین کے سامنے گزاریں، اتنی ہی ان میں شدید ڈپریشن کی علامات نظر آئیں گی۔

اس تحقیق کے دوران 12 سے 16 سال کی عمر کی 17 سو سے زائد لڑکیوں اور 2 ہزار سے زائد لڑکوں میں سوشل میڈیا کے استعمال اور ٹیلیویژن دیکھنے کی عادت کا جائزہ ایک سال تک لیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال کم عمر افراد میں ڈپریشن کی علامات سامنے آنے کا باعث بن سکتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا اور ٹیلیویژن میڈیا کی ایسی اقسام ہیں جن کا نوجوانی میں قدم رکھنے والے افراد کا سامنا موجودہ عہد میں بہت زیادہ ہوتا ہے اور وہ اپنی عمر کے دیگر افراد کی امارات اور جسمانی کسرت کو دیکھ کر احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں۔

اس کے نتیجے میں ان میں بتدریج ڈپریشن کی علامات ابھرنے لگتی ہیں اور اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ سوشل میڈیا پر گزارے جانے والے وقت میں کمی لائی جائے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما پیڈیاٹرکس میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل رواں سال مئی میں آسٹریلیا کی فلینڈرز یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے ڈپریشن اور دیگر ذہنی صھت کے مسائل ایک سے دوسرے بلکہ تیسرے فرد تک پھیل سکتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سوشل میڈیا نیٹ ورکس کی وجہ سے لوگ سماجی سپورٹ سے محروم ہورہے ہیں۔

اس سے قبل رواں سال کے شروع میں مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ بہت زیادہ سوشل میڈیا سائٹس کا استعمال ایسے رویوں کو فروغ دیتا ہے جو کہ ہیروئین یا دیگر منشیات کے عادی افراد مٰں دیکھنے میں آتا ہے۔