ریکوڈک پر لگنے والے جرمانے کا ذمہ دار کون؟
ورلڈ بینک گروپ کے انٹرنیشنل سینٹر برائے سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) نے ریکوڈک کیس میں پاکستان کو تقریباً 6 ارب ڈالر جرمانے کا فیصلہ سنایا ہے جس پر پاکستان میں حسبِ روایت ایک کمیشن بنا دیا گیا ہے۔ یہ کمیشن ناکامی کی وجوہات اور ذمے داروں کے تعین کرنے کے ساتھ ساتھ اس معاملے کی چھان بین بھی کرے گا کہ کس وجہ سے ملک کو اتنا بڑا نقصان ہوا۔
بلوچستان کے ضلع دالبندین میں چاغی کے قریب ایک بے آباد اور صحرائی علاقے کا نام ریکوڈک ہے۔ بلوچی زبان میں ریکوڈک کا مطلب ریت کی پہاڑی ہے۔ یہ علاقہ ٹیتھیان میگمیٹک آرک کا حصہ ہے، جو ماہرینِ ارضیات کے مطابق افریقی، عرب، انڈین اور یوریشین ارضیاتی پلیٹوں کے ٹکرانے سے وجود میں آیا۔ یہ میگمیٹک آرک رومانیہ سے ترکی، ایران، پاکستان اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاپوا نیو گنی تک پھیلی ہوئی ہے۔
یہاں اکثر ریت کے طوفان آتے ہیں اور گرمی انتہا کی ہوتی ہے۔ یہاں دُور دُور تک آبادی ہے اور نہ پینے کا پانی۔ میگمیٹک آرک کا حصہ ہونے کی وجہ سے یہاں معدنیات کی موجودگی کا یقین تھا۔
نواز شریف کی پہلی حکومت ختم ہوئی تو معین قریشی کو بیرونِ ملک سے بلا کر وزیرِاعظم بنایا گیا اور نصیر مینگل بلوچستان کے نگراں وزیراعلیٰ مقرر ہوئے۔ اس نگراں حکومت نے مینڈیٹ نہ ہونے کے باوجود ریکوڈک میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی تلاش کا ٹھیکہ ایک آسٹریلوی کان کن کمپنی بی ایچ پی بلیٹن کو دے دیا۔