پاکستان

’زلزلہ متاثرین کیلئے برطانوی امداد پر بھی شریف خاندان نے ہاتھ صاف کیا‘

برطانوی اخبار میں شائع خبر نے پاکستانیوں کے سر شرم سے جھکادیے، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان

برطانوی اخبار کی جانب سے مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف پر زلزلہ متاثرین کے فنڈز میں خردبرد کے الزام پر وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 'ڈیلی میل میں شائع خبر نے پاکستانیوں کے سر شرم سے جھکادیے۔'

سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی لیڈرشپ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ملک کا کھویا ہوا وقار بحال کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی اخبار کا شہباز شریف پر فنڈز چوری کا الزام، مسلم لیگ کی تردید

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا عوام سے وعدہ ہے کہ وہ پاکستان کے گرین پاسپورٹ کو دنیا بھر میں عزت دلوائیں گے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ ایک طرف وزیراعظم خان کی پاکستان کے لیے تڑپ ہے، 22 کروڑ عوام کا مقدمہ ہے جو وہ مختلف ممالک کی قیادت کے ساتھ عوام کے لیے، ان کی شناخت، حقوق اور بنیادی ضرورتوں کے لیے لڑرہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ایک خاندان ہے جس نے اس بات کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے کہ پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے کالے دھن اور منی لانڈرنگ سے متعلق مزید حقائق سامنے آگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کی واردات حدیبیہ پیپر مل سے شروع ہوئی اور زلزلہ متاثرین کے لیے برطانیہ کی طرف سے دی گئی امداد پر بھی اس خاندان نے ہاتھ صاف کیے۔

مزید پڑھیں: خفیہ سرکاری دستاویزات شائع کرنا مجرمانہ عمل ہوسکتا ہے، لندن پولیس

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستانی ٹیکس دہندگان کی ہڈیاں چوسنے کا اعزاز تو انہیں حاصل رہا ہے لیکن منی لانڈرنگ اور کرپشن کا ماہر یہ خاندان برطانیہ کو بھی چونا لگانے سے باز نہیں آیا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ پیسے کی حرص اور ہوس کو سامنے رکھتے ہوئے اس خاندان نے پاکستان کی عزت اور توقیر کو بھی دنیا بھر میں تار تار کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا دولت کے لالچ میں اندھا یہ خاندان اپنے مالی مفادات کے تحفظ کے لیے جس طرح سے سرکاری عہدوں کا استعمال کرتا رہا، ان عہدوں کو منی لانڈرنگ کے لیے ان عہدوں کا استعمال کرتا رہا اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے جس انداز سے اپنے خاندان کے لیے استعمال کرتا رہا اس حوالے سے ڈیلی میل برطانیہ میں خبر شائع ہوئی ہے یہ اس بدقسمت داستان کو بیان کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، وزیر اعظم

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ برطانوی اخبار میں شائع خبر نے پاکستانیوں کے سر شرم سے جھکادیے کہ ایک ایسا خاندان جو 3 مرتبہ وزیراعظم بنا اور وزیراعلیٰ پنجاب ہوتے ہوئے خادم اعلیٰ کہلانے میں اداکاری کرکے عوام کے جذبات اور احساسات کے ساتھ کھیلتا رہا۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ اس خاندان کی کارستانیاں ڈیلی میل کی خبر میں سامنے آئیں، وہ چونکا دینے والے انکشافات اور بدقسمتی سے وہ تلخ حقائق جو پاکستان کے عوام کے معصوم ذہنوں کو یہ خاندان جس طرح گمراہ کرتا رہا اور ایک مافیا بن کر سیاست کے اندر انہوں نے کس طرح گٹھ جوڑ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب مافیا گٹھ جوڑ کرتا ہے تو وہ معاشرے کے مختلف شعبوں کے ساتھ شراکت قائم کرتا ہے اور میچ کو فکس کرکے کھیلتا ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وہ مافیا اپنی کرپشن سے پہلے پیسے بناتا ہے پھر طریقے سے کمائے گئے پیسے کو تحفظ دینے کے لیے بلیک میلنگ کرکے اداروں کو بدنام کرتا ہے اگر ادارے اس کے ہاتھوں بدنام نہیں ہوتے تو اس کو کرپشن کے ذریعے داغدار کرتے ہوئے ان کو استعمال کرنے کے لیے بریف کیس کا سہارا لیتا ہے اگر پھر بھی ان کے ضمیر نہ خرید سکے تو وہ مافیا عابد باکسر جیسے یونیفارم میں ملبوس ان افسران کا سہارا لے کر مخالفین کو ٹھکانے کے لیے ماورائے عدالت قتل کرواتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کی خواجہ آصف کےخلاف ’انکوائری‘ کی منظوری

معاون خصوصی نے کہا کہ شہباز شریف کہتے تھے کہ دھیلے کی کرپشن اس خاندان پر ثابت ہوجائے تو میں سیاست چھوڑدوں گا، شہباز شریف پاکستان کے اخبارات پر انگلیاں اٹھاتے رہے کہ شاید یہ کسی کے ایما پر لکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پاناما میں نواز شریف کی داستان اس وقت جرمنی کے اخباروں میں سامنے آئی تھیں، لندن کے فلیٹ اور کرپشن کی کارستانیاں بی بی سی نے میڈیا کی زینت بنائے تھے اور اسی طرح ڈیلی میل کا اس حکومت اور سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جو دنیا آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے اسے پتہ ہے کہ برطانوی اخبارات میں ثبوت کے بغیر کوئی خبر شائع نہیں ہوتی۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ ڈیلی میل کی اس خبر پر آپ یہ نہیں کہہ سکیں گے کہ یہ حکومت کی انتقامی کارروائی ہے کیونکہ برطانیہ کی حکومت پاکستان کے ماتحت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل نے لکھا ہے کہ شہباز شریف جب وزیراعلیٰ تھے انہیں 50 کروڑ پاؤنڈ زلزلہ اور سیلاب متاثرین کے لیے امداد دی گئی، شہباز شریف کے داماد علی عمران کو 10 لاکھ پاؤنڈ اضافی امداد دی گئی۔

مزیدپڑھیں: برطانوی ادارے کی تردید

معاون خصوصی نے کہا کہ 2003 میں برطانیہ میں شریف خاندان کے رجسٹرڈ اثاثے ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ تھے جبکہ 2018 میں ان کے یہی اثاثے 20 کروڑ پاؤنڈ تک جا پہنچے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اخبار نے لکھا کہ برطانیہ نے اس دور میں دی گئی امداد سے متعلق تحقیقات کی تو پتہ چلا کہ ایک برطانوی شہری آفتاب محمود نے شریف خاندان کے لیے لاکھوں روپے کی منی لانڈرنگ کی اور اس امداد کو چوری کرکے برمنگھم منتقل کیا اور وہاں سے وہ رقم شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں بھیجی گئی۔

خیال رہے کہ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے دیے جانے والے فنڈ میں خردبرد اور شریف خاندان پر اس کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کردیا، تاہم فنڈ فراہم کرنے والے برطانوی ادارے اور مسلم لیگ (ن) نے اس کی تردید کردی۔

'پاکستان میں میڈیا آزاد ہے'

معاون خصوصی نے کہا کہ ’ پاکستان میں بیٹھا ایک ایسا گینگ جو کام تو میڈیا میں کررہے ہیں لیکن ان کی دال روٹی اس خاندان کے ساتھ جڑی ہوئی تھی کیونکہ قومی خزانے پر ڈاکہ ڈال کر کچھ مال میڈیا میں موجود کالی بھیڑوں تک بھی پہنچتا تھا‘۔

فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ ’ان کے پیٹ پر لات پڑی تو انہیں ایک دم آزادی اظہار رائے یاد آگئی اور انہوں نے آہ و بکا شروع کردی کہ آزادی صحافت پر حملہ، پاکستان میں سینسر شپ آگئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ آج میں ایک مرتبہ پھر میڈیا سے اپیل کرتی ہوں کہ مجھے پورے پاکستان میں ایسا کوئی اخبار بتادیں جس میں صحافی نے کچھ لکھنا ہے اسے کوئی روک رہا ہو، کوئی ایسا اینکر بتادیں جو روز ٹاک شو میں بیٹھ کر جو کہنا چاہے اور وہ نہ کہہ رہا ہو، رپورٹر، تجزیہ کار، کوئی بھی لکھاری کہہ دے کہ میں نے یہ کہنا تھا مجھے روک دیا گیا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ میڈیا میں جو چاہ رہے ہیں لکھ رہے ہیں، جو چاہتے ہیں وہ بول رہے ہیں کیونکہ حکومت آزادی اظہار رائے کو یقینی بنارہی ہے۔

مزیدپڑھیں: مسلم لیگ (ن) نے خبر پروپگینڈہ مہم قرار دے دی

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میڈیا میں بیٹھی مٹھی بھر کالی بھیڑیں جو اپنا بیانیہ لے کر اس لیے چل رہی ہیں کیونکہ ان کے ذاتی مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے اس کا میڈیا کے حقوق سے لینا دینا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا ورکرز کے حقوق کا تحفظ کرنا عمران خان کی جانب سے کیے گئے وعدوں کا سب سے پہلا ایجنڈا ہے کیونکہ میڈیا ان کے دل قریب ہے اور وزیراعظم ان کے حقوق کے ضامن ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ دنیا میں لوگ وزیراعظم کے امریکا کے دورے کے ساتھ ایک مثبت پاکستان کا فروغ ہوتے دیکھ رہے ہیں ایسے میڈیا میں بیٹھے اداکار بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے پیغام دینا چاہ رہے ہیں کہ پاکستان میں میڈیا آزاد نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ آزادی لین دین کی ہے اور کسی کی ذات کے ساتھ جڑی ہے تو وہ عمران خان پہلے ہی یکساں احتساب کا کہہ چکے ہیں، اگر کسی نے کچھ نہیں کیا تو مضطرب ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔