دنیا

خفیہ سرکاری دستاویزات شائع کرنا مجرمانہ عمل ہوسکتا ہے، لندن پولیس

صحافیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی کے بڑے نقصانات ہوسکتے ہیں، اسسٹنٹ کمشنر پولیس

لندن: برطانوی پولیس نے صحافیوں کو خفیہ سرکاری دستاویزات شائع کرنے پر سنگین مقدمات کی دھکمی دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لندن کے میٹروپولیٹن پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر نیل باسو نے میڈیا اداروں کو تجویز دی کہ 'افشا کی گئیں سرکاری دستاویزات شائع نہ کریں ورنہ یہ مجرمانہ عمل ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: جولین اسانج کا خود کو امریکا کے حوالے کرنے سے انکار

یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب پولیس نے واشنگٹن میں برطانوی سفیر کِم ڈیروچ سے سفارتی رپورٹس افشا ہونے کی تحقیقات کا اعلان کیا۔

دستاویزات کے افشا ہونے پر امریکی صدر کی جانب سے بھی سخت رد عمل سامنے آیا تھا جس کے بعد کِم ڈیروچ نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے لیے اہم امیدوار بورس جونسن نے کہا کہ میڈیا اداروں سے سوال و جواب کرنے سے عوامی سطح پر بحث و مباحثے کے نتیجے میں رد عمل سامنے آئے گا۔

مزیدپڑھیں: امریکا میں برطانوی سفیر نے سفارتی مواصلات لیک ہونے پر استعفیٰ دے دیا

سابق ایڈیٹر اور صحافی بورس جونسن کا کہنا تھا کہ کِم ڈیروچ کے سفارتی مرسلوں کا افشا ہونا باعث شرمندگی ہے تاہم یہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں۔

اپنی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے کہا کہ 'یہ میڈیا اداروں کی ذمہ داری ہے کہ نئے اور دلچسپ حقائق عوام کے سامنے لائیں'۔

کنزرویٹو پارٹی اور امور خارجہ کی کمیٹی کے رکن بوب سیلی نے واضح کیا کہ پولیس کو اس بارے میں دوبارہ سوچنا چاہیے۔

سنڈے ٹائمز اخبار کے سینیئر صحافی ٹم شپ مین کا کہا کہ پولیس کا بیان مجرمانہ اور غیر جمہوری ہے۔

تاہم سابق وزیر دفاع مائیکل فیلون نے تجویز دی کہ صحافی جنہیں ’چوری‘ کیے ہوئے خفیہ دستاویزات ملتے ہیں، انہیں اس کے مالک کو واپس کردینے چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم کی دوڑ میں بورس جانسن دوسرے مرحلے میں بھی آگے

انہوں نے کہا کہ 'صحافیوں کو اس کے ممکنہ نقصانات کا معلوم ہونا چاہیے، خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی سے بھی زیادہ نقصانات ہوسکتے ہیں'۔

واضح رہے کہ کم ڈیروچ کی ذاتی ای میلز ’دی میل‘ نامی اخبار میں گزشتہ ہفتے شائع ہوئی تھیں۔

دفتر خارجہ نے دستاویزات کے عام ہونے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاہم پولیس کی تحقیقات اس وقت توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

دوسری جانب میٹروپولیٹن پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر نیل باسو نے وضاحت دی کہ 'پولیس کا مقصد ایڈیٹرز کو خبر چھا پنے سے روکنا نہیں بلکہ پولیس کی ساری توجہ خفیہ دستاویزات لیک کرنے والے شخص کو سامنے لانے پر مرکوز ہے'۔