پاکستان

وفاقی حکومت کی خواجہ آصف کےخلاف ’انکوائری‘ کی منظوری

مسلم لیگ کے رہنما نے بطور وزیر دفاع جتنے معاہدے کیے سب کا جائزہ لیا جائےگا، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں وزارت داخلہ کو سابق وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے گزشتہ اجلاس کے بعد وزیر تعلیم شفقت محمود نے اجلاس کے اہم فیصلوں کے بارے میں بتایا، تاہم وہ خواجہ آصف کے حوالے سے ہونے والی تازہ پیش رفت کا تذکرہ نہیں کر سکے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ’خواجہ آصف کے پاس اہم ترین قلمدان تھا اور ساتھ ہی وہ غیر ملکی کمپنی کے تنخواہ دار بھی رہے‘۔

مزید پڑھیں: فنڈز، منظوری میں تاخیر سے سی پیک منصوبے التوا کا شکار

ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ ان تمام امور کی تحقیقات کرے گی جو سابق وزیر دفاع نے اپنی وزارت کے دوران سرانجام دیئے۔

معاون خصوصی نے واضح کیا کہ خواجہ آصف نے بطور وزیر دفاع جتنے معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے، ان سب کی تحقیقات کرائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’قومی سلامتی کے ساتھ جڑے جتنے بھی اقدامات اٹھائے گئے ان کا جائزہ لیا جائےگا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر خواجہ آصف نے دبئی میں موجود کسی کمپنی سے معاہدہ یا مفاہمت کی یادداشت پر دسختط کیے، اس کمپنی کی عالمی ساکھ کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کتنے ممالک کو ہمارے قومی رازوں تک رسائی ہوئی‘۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور حکومت کے دوران ملکی معیشت کو زہر کے ٹیکے لگائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں رانا ثنااللہ کے خلاف قرار داد مذمت متفقہ منظور

انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے وزیر اعظم بننے کے بعد ملکی معیشت کو چند ماہ میں بے حد نقصان پہنچایا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ماضی میں کرپشن سے بیرون ملک جائیدادیں بنائی گئیں، عدالت میں ثبوت مانگے جاتے ہیں تو یہ لوگ راہ فرار اختیار کرتے ہیں۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی حالات میں اہم چیزیں رونما ہورہی ہیں جبکہ جاتی امرا میں تخت کے لیے جنگ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: فردوس عاشق اعوان کا رانا ثناء اللہ کو 2 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس

انہوں نے کہا کہ جس جس کو نیب کا خط آ رہا ہے وہ چیخ و پکار کر رہا ہے، اب مخالفین کی آہ و بکا جاری ہے۔

تاجروں کی ہڑتال سے متعلق بات کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ تاجروں کے جائز مطالبے پر بات کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ تاجر ہڑتال کے ذریعے سیاسی جماعتوں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔

پاک چین بزنس کونسل کے قیام کا فیصلہ

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے بتایا کہ پاکستان اور چینی حکومتوں نے دونوں ممالک کے صنعتکاروں کے درمیان ہم آہنگی کے فروخت کے لیے پاک - چین بزنس کونسل کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی جانب سے 'سی پیک اتھارٹی' کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کا مظہر ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جارہا ہے جبکہ جلد گوادر ماسٹر پلان مکمل کرلیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: 'سی پیک کے دوسرے مرحلے سے پاکستان میں ترقی کا نیا دور شروع ہوگا'

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت، پاکستان اور چین کے صنعتکاروں اور تاجروں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی خواہشمند ہے اور اس کے لیے پاک چین بزنس کونسل قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خسرو بختیار نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے پاکستان نے ملک کے بڑے صنعتکاروں کے نام کونسل میں شامل کرنے کے لیے چین کو بھجوا دیئے ہیں جبکہ ان کی جانب سے بھی نام جلد موصول ہوجائیں گے۔

گوادر بندرگاہ اور شہر کی ترقی سے متعلق بات کرتے ہوئے خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ گواردر کا ماسٹر پلان اپنے تکمیل کے مراحل میں ہے جسے جلد عوام کے سامنے لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ یہ شہر دنیا کے بہترین اسمارٹ پورٹ سٹی میں سے ایک بن کر ابھرے گا، جبکہ یہ بندرگاہ خطے کی دیگر بندرگاہوں سے بہتر ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے تحت شروع ہونے والے توانائی کے بڑے منصوبے ملتوی

خسرو بختیار نے بتایا کہ سی پیک اتھارٹی کے قیام پر مشاورت کافی عرصے سے چل رہی تھی، تاہم اس کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جس کا مقصد سی پیک کے معاملات کو مزید تیز کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت، پاکستان ریلوے کے نظام کی بہتری کے لیے 'ایم ایل ون' کو اپ گریڈ کرنے کی خواہشمند ہے جس کی وجہ سے ملک میں مال بردار ٹرینوں اور مسافر ٹرینوں کی مسافت کا وقت مزید کم ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ میرے چینی ہم منصب اکتوبر میں پاکستان میں آرہے ہیں جہاں تمام امور پر ان سے بات چیت ہوگی۔