حکومتی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں تاجروں کی ہڑتال
پاکستان تحریک انصاف حکومت کے پیش کردہ پہلے مکمل بجٹ میں اٹھائے گئے اقدامات پر تاجر برادری کی کال پر ملک بھر میں ہڑتال کی گئی اور کچھ شہروں میں مکمل جبکہ کچھ مقامات پر جزوی طور پر کاروبار بند رہا۔
حکومت کی طرف سے ٹیکسز اور تجارتی سرگرمیوں کو دستاویزات کی شکل دینے کے خلاف آل پاکستان انجمن تاجران (اے پی اے ٹی) جانب سے ہڑتال کی کال دی گئی تھی۔
پاکستان میں موجود سیکڑوں تاجر تنظیمیں اور لاکھوں تاجر ریٹیل شعبے سےوابستہ ہیں اور ان میں سے کچھ افراد نے اس ہڑتال پر سخت موقف اپنایا تو کچھ نے اس میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا۔
تاہم ناقدین نے اس ہڑتال کو تاجروں کی حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ یہ عمل انکم ٹیکسز سے بچنے کے لیے معیشت کو بغیردستاویز سے رکھنے کے لیے ہے۔
اس سب کے باوجود تاجر تنظیموں کی اس کال پر ملک کے مختلف شہروں میں مارکیٹس بند رہیں۔
سندھ
تاجر تنظیموں کی کال پر ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں تاجروں کی کال پر بڑی مارکیٹوں میں ہڑتال ہے، اس کے علاوہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی کچھ مقامات پر ہڑتال پر عمل ہوتا نظر آیا۔
کراچی میں تقریباً 400 مارکیٹس کی نمائندہ تنظیم آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کا کہنا تھا کہ ’اس ہڑتال کی کال مسائل کے حل نہ ہونے، قابل ٹیکس آمدنی کو 40 لاکھ سے کم کر کے 12 لاکھ کرنا اور 50 لاکھ یا ا سے زائد کی لین دین پر قومی شناختی کارڈ کی شرط لازمی قرار دینے پر ہڑتال کی کال دی گئی‘۔