پاکستان

حافظ سعید کے خلاف مقدمات ختم کرنے سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر

لشکر طیبہ کے ساتھ حافظ سعید کا کوئی تعلق نہیں، ممبئی حملوں سے متعلق بھارتی لابی کا بیان حقائق کے منافی ہے، درخواست گزار
|

کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے خلاف درج مقدمات ختم کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کرلی گئی۔

حافظ سعید سمیت 7 افراد نے ایک روز قبل عدالت عالیہ میں اپنے خلاف درج مقدمات کے خلاف درخواست دائر کی تھ جس میں انہوں نے وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور محکمہ انسداد دہشت گردی کو فریق بنایا۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا تھا کہ یکم جولائی کو حکومت پاکستان نے حافظ سعید پر لشکر طیبہ کا سربراہ ہونے کا بے بنیاد الزام عائد کرکے مقدمہ درج کیا۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید سمیت 12 رہنماؤں کے خلاف دہشتگردی کیلئے مالی معاونت کے مقدمات درج

درخواست میں کہا گیا کہ حافظ سعید کا القاعدہ یا پھر اس جیسی کسی بھی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ درخواست گزاروں کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ لشکر طیبہ کے ساتھ حافظ سعید کا کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ ممبئی حملوں سے متعلق بھارتی لابی کا بیان بھی حقائق کے منافی ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ حافظ سعید ریاست مخالف اقدامات میں ملوث نہیں ہیں جبکہ استدعا کی گئی کہ کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ اور دیگر افراد کے خلاف درج کی گئیں ایف آئی آرز کالعدم قرار دے کر ان پر قائم مقدمات ختم کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت الدعوۃ کےسربراہ حافظ سعید کو نماز کی امامت سے روک دیا گیا

مذکورہ درخواست سماعت کے لیے مقرر کرلی گئی جبکہ جسٹس شہرام سرور چوہدری کی سربراہی میں دو رکنی بینچ 15 جولائی کو اس پر سماعت کرے گا۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور نائب امیر عبدالرحمٰن مکی سمیت 13 رہنماؤں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت دہشت گردی کی مالی معاونت، منی لانڈرنگ کے 2 درجن سے زائد مقدمات درج کیے گئے تھے۔

یکم اور 2 جولائی کو جماعت الدعوۃ کے رہنماؤں کے خلاف سی ٹی ڈی کے لاہور، گجرانوالہ، ملتان، فیصل آباد اور سرگودھا میں موجود پولیس اسٹیشنز میں تقریباً 23 مقدمات درج کیے گئے تھے۔