پاکستان

پشاور: نان بائیوں کی ہڑتال کے بعد روٹی کی قیمت 15 روپے کردی گئی

روٹی کا وزن 150 گرام سے بڑھا کر 190 گرام کردیا گیا ہے جو 15 روپے کی فروخت ہوگی، نان بائی ایسوسی ایشن

پشاور: نان بائیوں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کے بعد انتظامیہ نے روٹی کی قیمت 10 روپے سے بڑھا کر 15 روپے کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نان بائی ایسوسی ایشن کے نمائندوں اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کے بعد قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ سامنے آیا۔

نان بائی ایسوسی ایشن کے صدر حاجی محمد اقبال نے ڈان کو بتایا کہ ہڑتال کو روٹی کی قیمتوں پر ایسوسی ایشن کے ضلعی انتظامیہ سے کامیاب مذاکرات کے بعد ختم کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں روٹی کے وزن اور قیمت دونوں میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں روٹی اور نان کی قیمت میں اضافہ

انہوں نے بتایا کہ 150 گرام کی روٹی کے وزن میں اضافہ کرکے اسے 190 گرام کردیا گیا ہے جس کی قیمت 15 روپے ہوگی۔

قبل ازیں نان بائیوں نے آٹے، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے روٹی کی قیمتوں میں اضافے کے لیے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی تھی۔

نان بائی ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے اراکین نے ہڑتال کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے شہر بھر میں نان بائیوں کی نگرانی کی تھی۔

مقامی افراد کو ہڑتال کی وجہ سے پریشانی کا سامنا رہا، زیادہ تر دکانیں بند ہونے کے باعث چند روٹی بیچنے والوں نے عوام سے 20 سے 30 روپے فی روٹی پیسے وصول کیے تھے۔

ایسوسی ایشن کے صدر حاجی محمد اقبال نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے ادارے نے روٹی کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ آٹے، بجلی اور گیس کی قیمتوں کے اضافے کے باعث کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شدید گرمی میں تندور پر روٹیاں لگاتے نان بائی

ان کا کہنا تھا کہ نان بائیوں نے 150 گرام کی روٹی کے لیے 15 روپے قیمت کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم انتظامیہ ان کے مطالبے کو پورا کرنے کو تیار نہیں۔

ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری رحیم صافی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نان بائی چند علاقوں میں قدرتی گیس دستیاب نہیں جس کی وجہ سے وہ گیس سیلنڈرز کا استعمال کرتا ہے تاہم انتظامیہ نے چھاپے مار کر قدرتی معدنی گیس کے استعمال کرنے پر نان بائیوں کو گرفتار کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 80 کلو آٹے کی بوری 2200 روپے سے بڑھ کر 3400 ہوگئی ہے جس کی وجہ سے انہیں روٹی سرکاری نرخوں پر فروخت کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 12 جولائی 2019 کو شائع ہوئی