بھارت سے کہاں بھول ہوئی؟
ایک میچ جو بھارت نے نہیں کھیلا تھا، وہ ٹورنامنٹ کے نتائج کے حوالے سے بہت اہم ثابت ہوا۔ نیوزی لینڈ اور بھارت کے درمیان لیگ اسٹیج کا میچ جو بارش کی نذر ہوگیا، اس کی وجہ سے نیوزی لینڈ کو وہ قیمتی پوائنٹ ملا جس نے انہیں سیمی فائنل تک پہنچا دیا۔ نیوزی لینڈ کا جس ٹیم سے ٹائی پڑا وہ بھی ایک میچ بارش کی وجہ سے نا کھیل سکی اور ایک قیمتی پوائنٹ مِس ہوگیا۔ جی پاکستان بمقابلہ سری لنکا میچ کی بات ہو رہی ہے۔ یہ قسمت تھی کہ نیوزی لینڈ اپنے سب سے مشکل میچ میں ایک پوائنٹ کا اہل ہوگیا اور پاکستان اپنے تقریباً سب سے آسان میچ میں ایک اہم پوائنٹ سے محروم ہوگیا۔ یوں نیوزی لینڈ چوتھے نمبر پر رہا۔ خیر یہ اتفاق کھیل کا حصہ ہے۔
انڈین ٹیم اور تماشائی سیمی فائنل نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنے پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے۔ نیوزی لینڈ کی سیمی فائنل سے پہلے والے تینوں میچز کی کارکردگی دیکھی جائے تو یہ خوشی جائز بھی تھی۔ مشکل میچوں میں نیوزی لینڈ نے بہت سستے میں ہتھیار ڈال دیے تھے۔ اوپننگ ناکام تھی۔ ولیمسن اکیلے سارا بوجھ اٹھا رہے تھے۔ لیکن نیوزی لینڈ کی باؤلنگ اور فیلڈنگ 2 ایسے عناصر تھے جن پر بھروسہ کیا جاسکتا تھا۔ جیسے جیسے ورلڈ کپ اپنے اختتامی مراحل کی طرف بڑھا ہے ویسے ویسے ٹاس جیتو اور پہلے بیٹنگ کرو والی پالیسی کامیاب رہی ہے۔
نیوزی لینڈ کی اچھی قسمت تھی کہ وہ ایک اہم ٹاس جیت گئے۔ وہی اہم ٹاس جو بھارت اور انگلینڈ کے میچ میں انگلینڈ جیت گیا تھا اور نیوزی لینڈ بمقابلہ انگلینڈ میچ میں ایک بار پھر انگلینڈ جیت گیا تھا۔ تاہم یہاں فیصلہ آسان نہیں تھا۔ دنیا میں بارشوں کا دارالخلافہ کہلانے والے مانچسٹر میں یہ فیصلہ بہت مشکل تھا۔ بادلوں سے ڈھکے ہوئے گراؤنڈ میں جہاں پچ اور ہوا دونوں میں نمی موجود تھی بھارت کے پاس ورلڈ نمبر ون بمراہ موجود تھے۔ اوپنرز بری طرح سے آؤٹ آف فارم تھے۔ ویسے بھی بھارت کی ٹیم ہدف کے تعاقب کے لیے مشہور ہے۔ ایسے میں یہ فیصلہ اپنے اوپر اعتماد مانگتا تھا۔