دنیا

اب افغانستان میں امن کا 'صحیح وقت' ہے، اشرف غنی

افغانستان کے صدر نے ایک مرتبہ پھر طالبان کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کا مشورہ دے دیا۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ اب افغانستان میں امن کے لیے ’صحیح وقت‘ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی ایف‘ کے مطابق اشرف غنی نے ایک مرتبہ پھر طالبان کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کا مشورہ دیا۔

مزید پڑھیں: دوحہ: امریکا طالبان مذاکرات کے بعد انٹرا افغان ڈائیلاگ شروع

خیال رہے کہ طالبان، افغانستان میں افغان حکومت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ چند دنوں سے دوحہ میں امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدے سے متعلق مذاکرات کے ایک اور دور میں مثبت پیش رفت کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔

علاوہ ازیں اشرف غنی کے حلقے میں شامل بعض افراد نے قطر میں دونوں فریقین کے مابین ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی اور اپنی موجودگی کو کسی حکومت کی نمائندگی کے بجائے ’ذاتی فیصلہ‘ قرار دیا۔

کابل میں یورپی یونین انسداد دہشت گردی کانفرنس میں اشرف غنی نے کہا کہ حقیقت پر مبنی امن کے لیے گزشتہ 18 برس میں ٹھیک وقت نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: طالبان اور حکومتی وفود ماسکو میں ملاقات کریں گے

انہوں نے کہا کہ ’اگر یہ وقت ہاتھ سے نکل گیا تو نقصان کی ذمہ داری بڑی ہوگی‘۔

اشرف غنی نے طالبان اور افغان حکومت کے دوران دوطرفہ مذاکرات پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دونوں ایک دوسرے کے خلاف ہیں‘۔

خیال رہے کہ واشنگٹن واضح کر چکا ہے کہ وہ ستمبر میں افغانستان کے صدارتی انتخاب سے قبل طالبان کے ساتھ سیاسی معاہدہ کرنا چاہتا ہے، جس کے بعد غیر ملکی افواج بھی واپس لوٹ جائیں گی۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 7 جولائی کو افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا-طالبان مذاکرات کے بعد افغان حکومت، سول سوسائٹی اور دیگر وفود کے بھی طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

مزیدپڑھیں: امریکا اور طالبان کے مابین امن مذاکرات شروع

تاہم مذاکرات کے حوالے سے جرمنی کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان مارکس پوٹزل کا کہنا تھا کہ آج یہاں کچھ روشن خیال ذہن موجود ہیں جو افغان معاشرے کے ایک حصے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

دوسری جانب قطری وزات خارجہ کے نمائندہ برائے انسداد دہشت گردی مطلق القحطانی نے کہا تھا کہ ہم تمام افغان بھائیوں اور بہنوں کی دوحہ میں ملاقات پر بہت خوش ہیں۔