بیرون ملک سے ایک موبائل فون لانے پر بھی ٹیکس عائد
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بیرون ملک سے ایک موبائل فون لانے پر بھی ٹیکس عائد کردیا۔
اس بات کا انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں ہوا، جس کی صدارت سینیٹر روبینہ خالد نے کی۔
اس موقع پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور کسٹمز حکام نے شرکت کی جبکہ دیگر سینیٹر بھی اجلاس میں موجود تھے۔
دوران اجلاس کسٹم حکام کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا کہ حکومت نے بیرون ملک سے ایک موبائل لانے والے پر بھی ڈیوٹی عائد کردی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک سے اب کوئی ایک فون بھی لائے گا تو اسے ڈیوٹی ادا کرنا ہوگی۔
دوران اجلاس ایف آئی اے نے ایئرپورٹ پر مسافروں کا ڈیٹا چوری ہونے کے واقعات پر بریفنگ دی، جس پر سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ لوگوں کی زندگی پی ٹی اے نے عذاب بنا دی ہے، کہتے ہیں 7 روز باہر رہنے والا مسافر موبائل فون نہیں لاسکتا۔
مزید پڑھیں: موبائل فون کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے 6 سلیب متعارف
اس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ موبائل فونز پر پابندی ایف بی آر نے عائد کی ہے، جس پر روبینہ خالد نے کہا کہ کمیٹی اس معاملہ پر ایف بی آر کو بھی طلب کرے گی۔
اجلاس میں سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ عوام پریشان ہیں، اس کا حل کیا ہے، جس پر انہیں کسٹمز حکام نے بتایا ہم نے 9 ہزار سے زائد موبائل کی اقسام سسٹم میں وضع کردی ہیں، جو مسافر آئے گا اس کا فون کسی ایک سم پر 60 دن تک چل سکے گا۔
حکام نے بتایا کہ 60 روز سے زائد کے قیام کے لیے مسافر کو فون پی ٹی اے سے رجسٹرڈ کروانا ہوگا۔
اس کے علاوہ ٹیکس کے 6 سلیبز بنائے گئے ہیں، جس میں 500 ڈالر سے زائد مالیت کے فون پر 31 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس دینا ہوگا، جس پر فیصل جاوید نے تجویز دی کہ موبائل فون پر فکس ریٹ 2 ہزار روپے فی موبائل عائد کریں۔
اس پر کسٹمز حکام نے کہا کہ حکومت کے احکامات ہیں، اگر وہ چاہیں تو ڈیوٹی ہی ختم کردیں، حکومت صفر ڈیوٹی کردے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
دوران اجلاس مسافروں کے ڈیٹا چوری کی شکایات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ اور پی ٹی اے کے اعداد و شمار میں تضاد نظر آیا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ پی ٹی اے نے ڈیٹا چوری کی 15 شکایات بھیجیں جبکہ چیئرمین پی ٹی اے کے مطابق پی ٹی اے کو 45 ہزار شکایات ملیں اور انہیں ایف آئی اے کو بھیجا گیا۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ ایف آئی اے کو بھیجی گئی شکایات میں تقریباً 90 فیصد مسئلہ حل ہوگیا ہے۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر کلثوم نے کہا کہ ایئرپورٹ پر امیگریشن والے لوگوں سے پاسپورٹ نمبرز کے فارم بھروا رہے ہیں، جہاز سے اترنے والے تمام مسافروں سے فارم بھروا کر موبائل رجسٹر کروائے جاتے ہیں۔
ساتھ ہی سینیٹر فیصل جاوید نے بتایا کہ جو لوگوں کا ڈیٹا چوری کر رہے اور انہیں گمراہ کر رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کہیں آپ کا موبائل فون بھی اسمگل شدہ تو نہیں؟
دوران اجلاس چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ موبائل فون پر ٹیکس لگانا ایف بی آر کا کام ہے، پی ٹی اے صرف سہولت دیتا ہے، اس پر سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ اگر موبائل فونز لوگوں کی پہنچ سے دور بنا دیں گے تو آئی ٹی کو ترویج کیسے ملے گی۔
ساتھ ہی رحمٰن ملک نے کہا ہم اس ڈی آئی آر بی ایس (ڈربس) نظام پر آٹھواں اجلاس بلا رہے ہیں، تاہم ہم اس مسئلہ کا کوئی ایک حل تلاش نہیں کرسکے ہیں۔
اس موقع پر سینیٹر رحمٰن ملک نے تجویز دی کہ اس قانون کو معطل کرکے نیا قانون لایا جائے۔
سینیٹر رحمٰن ملک نے موبائل فون کی دکان کھولنے والوں کے لیے لائسنس لینے کی تجویز دی اور کہا کہ اس کے لیے پی ٹی اے سے لائسنس لیا جائے۔