بنگلہ دیش: لڑکیوں کے ریپ کے الزام میں ایک اور مدرسے کا استاد گرفتار
بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے 2 لڑکیوں کے ریپ اور 6 بچیوں کے ریپ کی کوشش میں ایک اور مدرسے کے استاد کو گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 33 سالہ ابو خیر بلالی مدرسے کے پرنسپل ہیں جنہیں رواں ہفتے طلبہ کو مبینہ طور پر ریپ کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔
پولیس چیف راشد الزمان نے بتایا کہ ابو خیر بلالی جو قریبی مسجد کے امام بھی ہیں انہیں 2 روز قبل کیندوا میں لڑکیوں کے مدرسے سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب ایک 11 سالہ بچی نے اپنے والدین سے ریپ کا نشانہ بنائے جانے کی شکایت کی تھی۔
یہ مدرسہ قریبی دیہات کی 15 لڑکیوں کی جانب سے رہائش طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
راشد الزمان نے بتایا کہ ’ دو روز قبل انہوں نے 8 اور 11 سالہ بچیوں سمیت دیگر 6 بچیوں کے ریپ کا اعتراف کیا تھا‘۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: مدرسے کی طالبہ کے قتل کا معمہ، ٹیچر سمیت 13 گرفتار
ڈھاکہ کے شمال سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع علاقے کیندوا میں مذکورہ واقعے پر احتجاج کیا گیا اور ہزاروں افراد نے ہیڈ ماسٹر کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
گزشتہ ہفتے پولیس نے فتح اللہ کے علاقے میں مبینہ طور پر بچے کے ریپ کے الزام میں مدرسے کے سربراہ اور نارائن گنج کے علاقے میں 20 بچوں کا ریپ کرنے پر ہائی اسکول کے 2 اساتذہ کو گرفتار کیا تھا۔
انسانی حقوق کے گروہوں نے بنگلہ دیش میں ریپ کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مقامی گروہ کی جانب سے اپریل میں شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس 433 بچوں کا ریپ ہوا جن میں اکثر کی عمریں 7 سے 12 برس کے درمیان تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: طالبہ قتل کے بعد جنسی ہراساں کے واقعات روکنے کیلئے کمیٹیاں قائم
ان گرفتاریوں نے بنگلہ دیش کے ہزاروں مدرسوں میں موجود طلبا کی حفاظت پر سوال اٹھادیے ہیں جہاں اکثر غریب شاگرد اپنے اساتذہ کی نگرانی میں مقیم ہیں۔
بچوں کے حقوق کے گروہ بنگلہ دیش شیشو ادھیکار فورم کے سربراہ عبدالس شاہد نے کہا کہ ’ ہم نے حالیہ چند سالوں میں مدرسوں میں بچوں کے جنسی استحصال میں ایک خطرناک حد اضافہ نوٹ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ معافی کی ثقافت ‘ ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی تشدد کی ایک وجہ ہے کیونکہ چند ایک مقدمات میں ہی سزا دی جاتی ہے۔