مریم نواز نے جو ٹیپس پیش کیں ان کی فرانزک جانچ کرائیں گے، فردوس عاشق اعوان
وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے جج ارشد ملک کے حوالے سے جو ٹیپس پیش کیں ان کی فرانزک جانچ کروائی جائے گی۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی پریس کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 'مریم نواز نے ویڈیو ٹیپ کا سہارا لے کر ہمدردیاں سمیٹنے اور (ن) لیگ کی گرتی ساکھ کو بچانے کی بھونڈی کوشش کی۔'
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے معزز جج کے حوالے سے ویڈیو جاری کر کے ایک جج پر نہیں پوری عدلیہ پر انگلیاں اٹھائی ہیں، یہ اداروں کو بدنام کرنے کی مذموم سازش ہے جبکہ ایسے اقدامات بغض پاکستان اور ملک سے عداوت کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'پہلی بات تو یہ ہے کہ کسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اسے ٹیپ کرنا قانوناً جرم ہے، لیکن ہم اس تفصیل میں بعد میں جائیں گے، اس آڈیو ویڈیو ٹیپ کا فرانزک آڈٹ ہوگا اور دیکھا جائے گا کہ جج اور اداروں کے حوالے سے جو باتیں کی گئیں ان کی سچائی کیا ہے، ویڈیو ٹیمپرڈ ہے یا سچ ہے یہ فرانزک آڈٹ میں سامنے آجائے گا، ہم قوم سے کچھ نہیں چھپائیں گے۔'
ان کا کہنا تھا کہ ہم وہ نہیں ہیں کہ جسٹس قیوم کی جو ٹیپیں مارکیٹ میں لائی گئیں جو پوری قوم نے سنیں جس میں شہباز شریف جج کو ہدایات دے رہے تھے کہ اسے اتنی نہیں اتنی سزا دو، ہماری حکومت نے سپریم کورٹ کے ججز کو بھاگنے پر مجبور نہیں کیا، سپریم کورٹ کے دروازے توڑنے والی جماعت آج قانون کی بات کر رہی ہے، دوسروں پر الزام لگانے والوں کے اپنے چہرے داغدار ہیں، مریم نواز ٹیپس کو عدالتوں میں لے جا کر اپنی بے گناہی ثابت کریں۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مبینہ ویڈیو میں جس شخصیت کو بطور ’سورس‘ ظاہر کیا گیا وہ ناصر بٹ ہے جو نواز شریف کا کاروباری رفیق اور قریبی دوست ہے، ناصر بٹ قاتل اور غنڈہ گینگ کا سربراہ ہے جو قتل کرنے کے بعد بیرون ملک فرار ہوجاتا ہے، ناصر بٹ 5 قتل کرنے کے بعد 20 سال تک لندن مفرور رہا جبکہ آڈیو ویڈیو ٹیپس کو ٹیمپر کرنے والوں کا سرغنہ جیل میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ایک خاندان 35 سال تک اقتدار میں رہا، جو نسل در نسل اس قوم اور ملک پر حکمراں رہا، آج مختلف مقدمات میں مفرور ان کے بچے، ملک کی معیشت کو کھوکھلا کرکے لندن میں عیاشی کرنے والا ان کا سمدھی اسحٰق ڈار، کرپشن کی داستان بیان کرنے والے کا اپنا داماد علی عمران اور اپنا صاحبزادہ سلمان شہباز ملک سے باہر بیٹھے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ان کا دامن صاف ہے تو پاکستان آکر اور عدالتوں میں پیش ہوکر اپنی بے گناہی کے ثبوت دے کر خود کو مقدمات سے بری کیوں نہیں کرواتے، دوسری طرف عمران خان ہیں جن پر 32 مقدمات درج کرائے گئے لیکن وہ نہیں بھاگے اور نہ ہی عدالتوں پر حملے کرائے، عمران خان نے بیرون ملک پیسہ کمایا اور ملک میں لاکر عدالت میں تمام ثبوت دیئے جس کے بعد انہیں عدالت نے صادق اور امین قرار دیا۔'