پاکستان

جیل میں قید رانا ثنا اللہ کی تصویر لیک ہونے پر مریم نواز کی کڑی تنقید

جو کہانی حسین نواز کی تصویر لیک ہونے سے شروع ہوئی تھی وہ اب تک جاری ہے، نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز

لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کو مبینہ طور پر ’غیر انسانی حالات‘ میں رکھا جارہا ہے لہٰذا مریم نواز کو یقین ہے کہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ان کی لیک ہونے والی تصویر کے پیچھے ان لوگوں کا ہاتھ ہے جنہوں نے ان کے بھائی حسین نواز کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیشی ہونے کی تصویر لیک کی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رانا ثنا اللہ کی اہلیہ نبیلہ اور مسلم لیگ (ن) کے کچھ اراکین اسمبلی نے کیمپ جیل کے باہر کئی گھنٹوں تک موجود رہے اور جیل انتظامیہ کو اپنے ہمراہ لایا گیا گھر کا کھانا اور ادویات انہیں فراہم کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی۔

تاہم انکار پر انہوں نےاحتجاج اور جیل انتظامیہ پر زور دیا کہ رانا ثنا اللہ دل کے مریض ہیں لہٰذا ان کو گھر کی غذا اور ادویات دینے کی اجازت دی جائے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

رانا ثنا اللہ کے داماد رانا شہریار کا کہنا تھا کہ ’پہلے جیل انتظامیہ نے رانا ثنا اللہ کے وکیل کو اجازت دینے سے انکار کیا اور انہیں میجسٹریٹ سے نیا حکم نامہ لانے کو کہا اور جب ہم انہیں کھانا اور ادویات دینے پہنچے تو ہمیں بھی صاف انکار کردیا گیا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب ان کی اور انکی ساس کی رہنما مسلم لیگ (ن) سے ملاقات ہوئی تو کافی کمزور لگ رہے تھے اور ان سے چلا بھی نہیں جارہا تھا۔

ان کے مطابق ’رانا ثنا اللہ نے انہیں بتایا کہ انہیں ایک چھوٹے سے سیل میں رکھا جارہا ہے جہاں بیڈ بھی موجود نہیں اور ہوا کی آمدو رفت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں گھٹن محسوس ہوتی ہے اور انہیں پینے کے لیے صاف پانی بھی نہیں دیا جارہا۔

مزید پڑھیں: 'رانا ثنا اللہ کو عالمی گروہ کی نشاندہی کے بعد گرفتار کیا گیا'

خیال رہے کہ انسداد منشیات فورس نےرانا ثنا اللہ کو لاہور سے فیصل آباد جاتے ہوئے ان کی کار سے مبینہ طور پر 15 کلو منشیات برآمد ہونے پر حراست میں لیا تھا۔

ان کی جیل میں موجودگی کی تصویر لیک ہونے کے معاملے پر مریم نواز نے ایک کارکن کی ٹوئٹ کو ریٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’جو کہانی حسین نواز کی تصویر لیک ہونے سے شروع ہوئی تھی وہ اب تک جاری ہے‘۔