پاکستان

موبائل پر اشتہاری پیغامات اور کال کی روک تھام کا حکم

پی ٹی اے کے ڈائریکٹر شکایت کا ازالہ نہیں کرسکے تو چیئرمین کو طلب کریں گے، لاہور کورٹ جسٹس شاہد جمیل خان

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن (پی ٹی اے) کو موبائل فون پر اشتہاری پیغامات اور کال کی روک تھام کے لیے خصوصی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردی۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق جسٹس شاہد جمیل خان نے شہری کی پٹیشن پر پی ٹی اے کو ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل فون پر ٹیکس سلیب میں تبدیلی، درآمد پر اب کتنی رقم ادا کرنا ہوگی؟

شہری نے پٹیشن میں مختلف کمپنیوں کی جانب سے پروموشن کے لیے غیرضروری پیغامات اور کال کی کثرت پر سوالات اٹھائے تھے۔

پی ٹی اے کمیونیکشن کے ڈائریکٹر محمد شفیق عدالت میں پیش ہوئے لیکن عدالت میں جج کے سوالات پر تسلی بخش جوابات نہیں دے سکے۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ موبائل فون استعمال کرنے والے شکایت کرتے ہیں کہ واٹر ٹینکر سروس سمیت دیگر کمپنیوں کی جانب سے پروموشن ٹیکسٹ پیغامات اور کال کی جاتی ہیں۔

مزیدپڑھیں: موبائل فون کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے 6 سلیب متعارف

پی ٹی اے افسر نے بتایا کہ پروموشن ٹیکسٹ یا کال کو کنٹرول کرنے کا کوئی میکینیزم نہیں ہے۔

تاہم جج نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی اے اشتہاری پیغامات یا کالز کے لیے استعمال کیے گئے نمبر کے خلاف ایکشن لے سکتی ہے۔

اس حوالے سے پٹیشنر کے قونصل نے موقف اختیار کیا کہ موبائل پر غیرضروری پیغامات اور کال کے باعث صارفین کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈز پر تمام ٹیکسز بحال کردیے

انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے ایک ریگولیٹری ادارہ ہے جو موبائل فون پر ہونے والی پروموشن روک سکتا ہے۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردی اور کہا کہ اگر شکایت کا ازالہ نہیں کیا گیا تو پی ٹی اے چیئرمین کو طلب کیا جائےگا۔