فیاض الحسن چوہان پھر صوبائی وزیر بن گئے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیاض الحسن چوہان کی پنجاب کابینہ میں واپسی ہو گئی اور انہیں محکمہ جنگلات کا قلمدان سونپ دیا گیا۔
گورنر ہاؤس لاہور میں قائم مقام گورنر پنجاب پرویز الہٰی نے فیاض الحسن چوہان سے حلف لیا۔
واضح رہے کہ فیاض الحسن چوہان کو رواں سال 5 مارچ کو متنازع بیان دینے پر صوبائی وزیر اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
فیاض الحسن نے لاہور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کیا تھا جس میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی پاکستان میں دراندازی کی کوشش کے جواب میں انہوں نے سخت الفاظ میں بھارتیوں کے بجائے 'ہندوؤں' کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ان کے بیان کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہوگئی جس پر صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور حکومت سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نازیبا گفتگو پر فیاض الحسن چوہان کی نرگس اور میگھا سے معافی
بعد ازاں قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی رکن ڈاکٹر درشن اور کھئیل داس کوہستانی نے فیاض الحسن چوہان کے خلاف قرارداد میں وزارت سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ہندو برادری سے متعلق متنازع بیان پر فیاض الحسن چوہان کا استعفیٰ منظور کر لیا تھا۔
وزیر اعلیٰ کے ترجمان شہباز گِل نے تصدیق کی کہ پارٹی قیادت نے فیاض الحسن چوہان کے بیان کا سخت نوٹس لیا اور عثمان بزدار نے فیاض الحسن چوہان کا استعفیٰ منظور کر لیا۔
گزشتہ برس اگست میں فیاض الحسن چوہان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ایک تقریر میں پاکستان فلم انڈسٹری اور اداکارہ نرگس اور میگھا کے خلاف نازیبا گفتگو کرتے نظر آئے تھے۔
ویڈیو میں انہوں نے عید الاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی فلم ’جوانی پھر نہیں آنی-2‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ کیا کوئی وکھری(weird) جوانی ہے جو سینما گھروں پر آئی ہوئی ہے، کیا یہ انسانیت ہے؟ آدھی ننگی عورتوں کی تصاویر پرنٹ کرکے سینما گھروں کے باہر لگادی ہیں، ایسے لوگوں کے لیے وہ ٹوٹے(porn) موجود ہیں جو وہ دیکھ لیتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’میری کوشش تھی کہ یہ معاملہ میری وزارتی حدود میں آتا، تو پھر میں نرگس کو حاجی نرگس نہ بناتا اور میگھا سال کے 3 نہیں 300 روزے نہ رکھتی تو آپ مجھے کہتے‘۔
مزید پڑھیں: وزیر امور کشمیر کی فیاض الحسن چوہان کے متنازع بیان کی مذمت
بعد ازاں اکتوبر میں فیاض الحسن چوہان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شریف خاندان کے ساتھ ’کشمیری‘ لفظ کو طنزیہ لہجے میں استعمال کیا تھا جس کے بعد لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں اطراف سمیت دنیا بھر میں موجود کشمیریوں میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ان کی یہ گفتگو وائرل ہوئی تھی جس میں پنجاب کے وزیر کر امتیازی رویہ برتنے پر آڑے ہاتھوں لیا گیا تھا۔